عمرہ کے احرام سے حلال ہونے کے لیے ایک ساتھی کے بیمار ہونے کی وجہ سے میں نے جلدی میں حلق کرنے کے بجائے تھوڑے سے بال کاٹ دیے جوکہ چوتھائی حصے سے بھی کم تھے اور انگلی کے پور سے بھی کم تھے کیونکہ میرے سر کے بال انگلی کے پور کے برابر نہیں ہوئے تھے تو کیا اس صورت میں مجھ پر دم آئے گاجبکہ اس کے بعد میں نے مسجد عائشہ سے دوسرا عمرہ کرکہ سر منڈوا دیا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں چوتھائی سر سے کم بال کاٹنے کی وجہ سے وہ پہلے عمرہ کے احرام سے حلال نہیں ہواتھا، لہذا دو عمرے کے احراموں کو جمع کرنے کی وجہ سے اس دم لازم ہو گا۔
غنیۃ الناسک میں ہے:
"وأما في التراخي بأن أحرم بأخري بعد أن يفرغ من السعي للأولي قبل الحلق فتلزمه الثانية باتفاق الثلاثة، ولا يرفضها وعليه دم الجمع، وإن حلق للأولي قبل الفراغ من الثانية لزمه دم آخر اتفاقا، ولو بعده لا."
(فصل فى الجمع بين احرامى عمرتين فاكثر، ص:372، ط:المصباح)
مجمع الانہر میں ہے:
"(ومن فرغ من عمرته إلا التقصير) بأن أحرم وطاف وسعى ولم يقصر (فأحرم بأخرى لزمه دم) جبر؛ لأنه جمع بين إحرامي العمرة وهو مكروه."
(كتاب الحج، باب إضافة الإحرام إلى الإحرام، ج:1، ص:305، ط:دار احياء التراث العربى)
معلم الحجاج میں ہے:
"چوتھائی سر کے بال منڈانا یا کتروانا واجب ہے بلا اس کے احرام نہیں کھل سکتا۔ تمام سر کے بال منڈانا یا کٹانا مستحب ہے، اور منڈانا کٹانے سے افضل ہے۔"
(حلق وقصر یعنی بال منڈانا یا کتروانا، ص:180، ط:مکتبہ تھانوی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100184
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن