ایک بندہ لاہور سے عمرہ کے لیے روانہ ہوا؛ لیکن احرام نہیں باندھا ، نیت عمرہ کرنے کی تھی اور مکہ شریف میں آکر اپنے کرائے کے روم سے احرام باندھ لیا اور عمرہ کیا، لیکن احرام مسجد عائشہ سے نہیں باندھا ،اب کیا اس کا عمرہ ہوگیا یا نہیں ؟ یا کوئی دم وغیرہ دینا ہوگا؟
واضح رہے کہ آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والے لوگوں کے لیے حج و عمرہ دونوں کاا حرام اپنی اپنی میقات یا اس کے محاذات سے باندھنا لازمی ہے ،اپنے علاقے سے آتے ہوئے مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا ان کے لیے جائز نہیں، اگر آفاقی احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہوجائے تو حرم کے حدود میں ایک دم دینا اس پر لازم ہوگا ،تاہم اگر واپس میقات آکر احرام باندھے گا تو دم ساقط ہوجائے گا ۔
لہذا صورت ِمسئولہ میں جب آفاقی احرام باندھے بغیر میقات سے گزر گیا اورمکہ میں اپنے ہوٹل سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کیا تو اس کی وجہ سے ایک دم اس پر دینا لازم ہے ۔
الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے :
"ولا يجوز للإنسان أن يجاوز الميقات إلا محرما بحج أو عمرة، وإلا وجب عليه دم أو العودة إليه".
(المطلب الثانی میقات الحج والعمرۃ،ج:3،ص:2125،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101862
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن