بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کی حالت میں مسجد حرام میں داخل ہونا جائز نہیں


سوال

میں نے حیض کو روکنے کے لیے ہفتہ بھر پہلے دوائی کا استعمال شروع کیا، مگر  مدینہ پہنچ کے ہلکی بلیڈنگ شروع  ہوگئی اور اسی طرح جاری ہے،  اور مکہ میں دن کم ہیں، یعنی  5 دن کا قیام ہے،  تو کیا میں مسجدِ حرم نہیں جاسکتی؟ اسی طرح واپس چلی جاؤں؟پلییز کچھ حل نکالیں ، بہت پریشان ہوں،  دوائی کھانے کے باوجود ماہواری نہیں  رُکی ہے۔

وضاحت:

21جنوری کو حیض شروع ہو گئے، آج5 واں دن ہے،  مجھے ہر مہینے 8,9 دن چلتے ہیں ، ہم قطر سے سیدھا مدینہ شریف پہنچے ، دو دن وہاں قیام کیا ، پھر مکہ معظمہ آئے عمرہ ادا کیا اور دم بھی دیا ، 28 کو ہماری قطر  واپسی ہے۔

کیا میں حرم مسجد کے اندر نہیں جا سکتی ؟ میں باہر صحن میں بیٹھتی ہوں، جب کہ  والدین کو ساتھ لے کر آئی تھی کہ  ان کا ساتھ دے سکوں،  مگر میں تو کچھ نہیں کرسکی،   نہ ان کے ساتھ حرم کے اندر جاسکتی ہوں،  میری مدد کریں ،کوئی آسانی کا معاملہ نکالیں، بہت پریشانی سے دوچار ہوں۔

جواب

واضح  رہے کہ  دنیا کی کسی بھی  مسجد میں  داخل ہونے کے لیے حیض و نفاس اور جنابت سے پاک ہونا از روئے حدیث ضروری ہے، ناپاکی کی حالت میں  کسی بھی مسجد میں داخل ہونے  کی شرعًا اجازت نہیں ، لہذا صورتِ مسئولہ میں ماہواری کی وجہ سے سائلہ مسجد حرام میں داخل نہیں ہوسکتی، البتہ مسجد حرام کی حدود کے باہر بیٹھ کر ذکر و اذکار، دعا اور وہیں سے بيت اللہ کی زیارت کر سکتی ہے، ان شاء اللہ مسجد حرام میں عبادت کا ثواب ملے گا۔

سنن أبي داودمیں ہے:

٢٣٢ - حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا أفلت بن خليفة، حدثتني جسرة بنت دجاجة، قالت:

سمعت عائشة تقول جاء رسول الله  صلى الله عليه وسلم و وجوه بيوت أصحابه شارعة في المسجد، فقال: "وجهوا هذه البيوت عن المسجد" ثم دخل النبي صلى الله عليه وسلم ولم يصنع القوم شيئا رجاء أن تنزل فيهم رخصة، فخرج إليهم، فقال: "وجهوا هذه البيوت عن المسجد، فإني لا أحل المسجد لحائض ولا جنب."

( كتاب الطهارة، باب الجنب يدخل المسجد، ١ / ١٦٦ - ١٦٧، ط: دار الرسالة العالمية)

ترجمہ: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور حال یہ تھا کہ بعض صحابہ کے گھروں کے دروازے مسجد سے لگتے ہوئے کھل رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر کر دوسری جانب کر لو"، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور لوگوں نے ابھی کوئی تبدیلی نہیں کی تھی، اس امید پر کہ شاید ان کے متعلق کوئی رخصت نازل ہو جائے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ ان کے پاس آئے تو فرمایا: "ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر لو، کیونکہ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا"۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائقمیں ہے:

قال - رحمه الله -: (ودخول مسجد والطواف) أي يمنع الحيض دخول المسجد، وكذا الجنابة تمنع لقوله عليه الصلاة والسلام: «فإني لا أحل المسجد لحائض ولا جنب»"

( كتاب الطهارة، باب الحيض، ١ / ٥٦، ط: دار الكتاب الإسلامي )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں