بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے لیے ہوٹل میں احرام باندھنے کا حکم


سوال

ایک عمرہ ادا کرنے کے بعد دوسرے عمرہ کی نیت ہوٹل میں کرلی ،میقات نہیں گیا تو کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ حدود حرم میں مقیم شخص  اگر اپنی جائے اقامت میں با قاعدہ عمرہ کی نیت سے  احرام باندھ لے تو اس پر  عمرہ لازم ہوجاتا ہے، البتہ حُدود حرم میں نیت کرنے کی وجہ سے اس پر  دم واجب ہوتا ہے،   إلا یہ کہ وہ عمرہ کی ادائیگی سے قبل  حدود حرم سے نکل جائے، اور حل جا کر وہاں عمرہ کی نیت کرنے کے بعد تلبیہ پڑھ کر  حدود حرم میں داخل ہو، تو اس صورت میں دم ساقط ہوجاتا ہے،  صورت مسئولہ  میں  مذکورہ شخص پر عمرہ کی نیت ہوٹل پر  کر نے کے بعد اگر حدود حرم سے باہر حل میں جاکر عمرہ کی نیت نہیں کی اور عمرہ کر لیا تو اس   کی وجہ سے  اسے ایک دم   حدود حرم میں دینا لازم ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(و) الميقات (لمن بمكة) يعني من بداخل الحرم (للحج الحرم وللعمرة الحل) ليتحقق نوع سفر

(قوله ليتحقق نوع سفر) لأن أداء الحج في عرفة، وهي في الحل فيكون إحرام المكي بالحج من الحرم ليتحقق له نوع سفر بتبدل المكان، وأداء العمرة في الحرم فيكون إحرامه بها من الحل ليتحقق له نوع من السفر شرح النقاية للقاري فلو عكس فأحرم للحج من الحل أو للعمرة من الحرم لزمه دم إلا إذا عاد ملبيا إلى الميقات المشروع له كما في اللباب وغيره."

(کتاب الحج ،مطلب فی  المواقیت،ج:2،ص:478،سعید)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے :

"وميقاته في العمرة: من أدنى الحل ولو بأقل من خطوة من أي جانب شاء، ليتحقق وقوع السفر؛ لأن أداء الحج في عرفة، وهي في الحل، فيكون الإحرام من الحرم، وأداء العمرة في الحرم. فيكون الإحرام من الحل ليجمع في إحرامه بين الحل والحرم، إذ هو شرط في كل إحرام. فإن أحرم بها في الحرم، انعقد وعليه دم إلا إن خرج بعد إحرامه إليه."

(الباب الخامس :الحج والعمرۃ،الفصل الاول احکام الحج والعمرۃ،ج:3،ص:2126،دارالفکر)

عمدة الفقہ میں ہے:

" مکہ مکرمہ اور حدود حرم والوں کے لیے عمرہ کا میقات تمام زمین حل ہے، تاکہ انہیں عمرہ کرنے میں ایک قسم کا سفر حاصل ہو جائے، جو کہ مشقت و تکلیف کا سبب ہے، تاکہ مزید اجر حاصل کرے، پس مکہ مکرمہ یا حدود حرم کا رہنے والا شخص جب حج کا ارادہ کرے تو اس کا میقات سرزمین حرم ہے، اگر وہ زمین حل سے حج کا احرام باندھے گا تو اس پر دم (قربانی) واجب ہوگا، اور جب وہ عمرہ کا ارادہ کرے تو اس کا میقات حل ہے، اگر وہ زمین حرم سے عمرہ کا احرام باندھے گا تو اس پر دم (قربانی) واجب ہوگا، کیونکہ اس نے ان دونوں صورتوں میں اپنی میقات کو ترک کردیا ہے، حالانکہ وہ میقات بالاجماع ثابت ہے۔"

( کتاب الحج، اہل حرم کا میقات، ج:4،ص:96، ط: زوار اکیڈمی پبلیکیشنز )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں