بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے لیے جائے تو روضۂ اطہر پر بھی حاضری دینے چاہیے


سوال

اگر کسی کمپنی کا ورکر عمرہ کرنے کے لیے جائے اور اس کو اتنا وقت ملے کہ وہ صرف مکہ جا سکے اور مدینہ منورہ کے جانے کے لیے اس کو چھٹی نہ ملے، تو کیا یہ عمرہ ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ حج و عمرہ سے فارغ ہوکر روضۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری دینا اور سلام پیش کرنا افضل ترین مستحبات میں سے ہے اور ہر مسلمان کو چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہارِ محبت کرتے  ہوئے حج و عمرہ سے فارغ ہوکر روضۂ اقدس پر حاضری دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہےکہ: ’’جس نے حج کیا اور میری زیارت نہیں کی بلا شبہ اس نے مجھ سے بےرخی کی‘‘، لہٰذا  اگر کوئی شخص صرف مکہ جاکر عمرہ کرے اور مدینہ جانے کا وقت اس کے پاس نہ ہو تو ایسے شخص کا عمرہ تو ہوجائے گا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اطہر پر حاضری کی فضیلت سے محروم ہوگا، ایسے شخص کو چاہیے کہ آئندہ ایسی ترتیب بنائے کہ روضۂ اطہر کی حاضری اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام پیش کرنے سے محروم نہ رہے، خواہ چند منٹ ہی حاضری دے کر چلا آئے۔

الترغیب والترہیب میں ہے:

"عن ابن عمر عند ابن عدي والدار قطني«من حج ولم يزرني فقد جفاني."

(كتاب الحج، ج: 2، ص: 235، ط: دار إحياء التراث العربي)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"(خاتمة في زيارة قبر النبي صلى الله عليه وسلم) قال مشايخنا رحمهم الله تعالى: إنها ‌أفضل ‌المندوبات وفي مناسك الفارسي وشرح المختار أنها قريبة من الوجوب لمن له سعة."

(كتاب المناسك، خاتمة في زيارة قبر النبي صلي الله عليه وسلم، ج: 1، ص: 265، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضاً:

"وهي في الشرع زيارة البيت والسعي بين الصفا والمروة على صفة مخصوصة وهي أن تكون مع الإحرام، هكذا في محيط السرخسي...

(وأما ركنها) فالطواف. (وأما واجباتها) فالسعي بين الصفا والمروة والحلق أو التقصير كذا في محيط السرخسي."

(كتاب المناسك، الباب السادس في العمرة، ج: 1، ص: 237، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں