بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کرنے کی وجہ سے حج فرض نہیں ہوتا


سوال

میرا ایک ملازم ہے جوکہ بالکل غریب آدمی ہے، معمولی تنخواہ ہے، پارٹ ٹائم میں رکشہ بھی چلاتا ہے، جب جاکر گزراوقات ہوتا ہے۔ رکشہ اس کا اپنا ہے، تین بچے ہیں، اس کی بیوی کو ورثے کے  350000 روپے ملنے ہیں، ان لوگوں کا ارادہ ہے کہ ان روپوں سے عمرہ کرلیں گے، معلوم یہ کرنا ہے کہ عمرہ کرنے کے بعد کیا ان پر حج فرض ہوجائے گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں عمرہ کرنے کی وجہ سے آپ کے  ملازم پر حج فرض نہیں ہوگا، حج  فرض ہونے کے لیے  اپنی بنیادی ضرورت (نیز اگر کسی کی کفالت ذمے میں لازم ہو تو  زیرِ کفالت افراد کے خرچے )کے علاوہ فریضہ حج کے تمام سفری اخراجات کے لیے مال  موجود  ہونا  ضروری  ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 459):

"(صحيح) البدن (بصير) غير محبوس وخائف من سلطان يمنع منه (ذي زاد) يصح به بدنه فالمعتاد اللحم و نحوه إذا قدر على خبز وجبن لايعد قادرًا (وراحلة) مختصة به و هو المسمى بالمقتب إن قدر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں