بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کرنے والے کو حاجی کہنا درست نہیں


سوال

عمرہ کرنے والے شخص کو حاجی کہنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

بصورتِ مسئولہ (معتمر) عمرہ کرنے والے کو حاجی کہنا  درست نہیں، کیوں کہ دونوں کے اعمال اور حکم برابر نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(أما تفسيره) فهو أنه عبارة عن الأفعال المخصوصة من الطواف والوقوف في وقته محرما بنية الحج سابقا هكذا في فتح القدير...

(وأما فرضيته) فالحج فريضة محكمة ثبتت فرضيتها بدلائل مقطوعة حتى يكفر جاحدها، وأن لا يجب في العمر إلا مرة كذا في محيط السرخسي".

(كتاب المناسك، الباب الأول في تفسير الحج، ج:1، ص:216، ط:رشيدية)

شرح مختصر الطحاوی میں ہے:

"قال أبو جعفر: (والعمرة سنة، وليست بواجبة)".

(کتاب المناسك، ج:2، ص:287، ط:دار البشائر الإسلامیة)

تحفۃ الملوک میں ہے:

"حكم الْعمرَة ‌وَالْعمْرَة ‌سنة".

(فصل، ص:155، الرقم:273، ط:دار البشائر الإسلامية - بيروت)

النھایۃ فی شرح الھدایۃ میں ہے:

"والحجة فريضة، ‌والعمرة ‌سنة".

(‌‌كتاب الحج، ‌‌باب التمتع، ج:6، ص:131، ط:رسائل ماجستير - مركز الدراسات الإسلامية)

درر الحکام شرح غرر الأحکام میں ہے:

"قبلها ‌والعمرة ‌سنة وهي طواف وسعي وجازت في كل السنة وكرهت يوم عرفة وأربعة بعده) لكونها أوقات الحج وتوابعه".

(كتاب الحج، الميقات الزماني للحج، ج:1، ص:217، ط:دار إحياء الكتب العربية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں