بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کرنے سے حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی


سوال

میرے والد صاحب گورنمنٹ سروس سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں، انہیں چودہ لاکھ (1400000) ملیں گے، میں چاہتا ہوں کہ والدین کو حج کروادوں، لیکن والدین ضعیف ہیں اور والد صاحب بیمار  بھی رہتے ہیں، یہ رقم اتنی زیادہ نہیں کہ میں بھی حج کے لیے ان کے ساتھ چلاجاؤں، کیا میں والدین کے ساتھ عمرہ کے لیے جاسکتا ہوں؟ کیا عمرہ ادا کرنے سے حج کا فرض ادا ہوجائے گا؟

جواب

عمرہ ایک نفلی عبادت ہے، اور زندگی میں بشرطِ استطاعت ایک مرتبہ کرنا سنت ہے، اس  کی ادائیگی  سے عمرہ کا ثواب تو مل جاتا ہے، لیکن اس سے حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی، بلکہ جس شخص پر حج فرض ہو، اس کے عمرہ کرلینے بعد بھی حج کی فرضیت برقرار رہتی ہے، جس طرح نفلی نماز پڑھ لینے سے فرض نماز ذمہ سے ساقط نہیں ہوتی؛ اس لیے بصورتِ مسئولہ آپ   حج ہی کی ادائیگی کی فکر  کریں، والد صاحب کے جو پیسے آنے کے ہیں ان سے صرف انہیں پر حج فرض ہوگا، اگر وہ بخوشی ان پیسوں سے   آپ کی والدہ کو اور آپ کو بھی   ساتھ لے جانا چاہتے ہیں تو بقیہ جتنی اخراجات میں کمی ہے وہ آپ پورا کرنے کی کوشش کریں، بصورتِ دیگر انہیں کسی قابلِ اعتماد گروپ کے ساتھ حج پر بھیج سکتے ہیں جس کے رفقاءِ سفر ان کا خیال رکھتے رہیں۔ ابھی آئندہ کی درخواستیں جمع ہونے میں کافی وقت ہے، اللہ سے اس سلسے میں مدد مانگیں۔

بعض حضرات حرمین شریفین کی حاضری نصیب ہونے کے لیے ہر اذان کے وقت اذان کا جواب، اذان کے بعد کی مسنون دعا، درود شریف اور پھر اس کے بعد تین مرتبہ تلبیہ پڑھنے کو بھی بتلاتے ہیں۔ یہ بھی مجربات میں سے ہے، اس کا اہتمام بھی کرلیں۔ تلبیہ درج ذیل ہے:

" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ ،  إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكُ لَا شَرِيْكَ لَكَ"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں