ایک بندہ عمرہ کےلئے گیا اور طواف کرنے کے بعد صفا مروہ کی سعی نہیں کی، اس پر دم واجب ہے یا نہیں؟ اگر اس نے آدھا شوط کرلیا مثلاً گرین لائٹ تک ، پھر واپس آیا ، ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
عمرہ میں طواف کےبعد اگر کوئی سعی چھوڑ دے یا سعی کا آدھا چکر لگائے اور سات چکر پورے مکمل نہ کرے اور پھر احرام کھول دے اور دوبارہ اس کا اعادہ بھی نہ کرے تو دم لازم ہوجاتا ہے، دم ادا کرلینے کے بعد دوبارہ سعی یا عمرہ کو لوٹانا ضروری نہیں ہوتا، عمرہ ادا ہوجاتا ہے؛ اس لیے کہ سعی واجبات میں سے ہے، اور دم سے اس کا نقصان پورا ہوجاتا ہے۔
مبسوط للسرخسي میں ہے :
"(قال:) وإن ترك السعي فيما بين الصفا، والمروة رأسًا في حج أو عمرة فعليه دم عندنا، وهذا؛ لأن السعي واجب، وليس بركن عندنا، الحج والعمرة في ذلك سواء، وترك الواجب يوجب الدم ...، وجحتنا في ذلك قوله تعالى: {فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما} [البقرة: 158]، ومثل هذا اللفظ للإباحة لا للإيجاب فيقتضي ظاهر الآية أن لايكون واجبًا، ولكنا تركنا هذا الظاهر في حكم الإيجاب بدليل الإجماع، فبقي ما وراءه على ظاهره".
(كتاب المناسك ، با ب السعي بين الصفاوالمروة ،4 / 50،ط:دارالمعرفة)
فتاوى ہنديہ میں ہے:
"ومن ترك السعي بين الصفا والمروة فعليه دم وحجه تام، كذا في القدوري".
(كتاب المناسك،1 / 247،ط: رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100176
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن