عمرہ میں حلق کے بجائے بالوں کو کترنا جائز ہے؟
عمرہ میں حلق کرانا افضل ہے،البتہ قصرکرانابھی جائزہےکیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےحلق کرانےوالوں کوتین مرتبہ اورقصرکرانےوالوں کوایک مرتبہ دعادی ، تاہم اس بات کا خیال رہے کہ قصر کی مقدار کم از کم چوتھائی سر سےایک پورے کی مقدار بال کاٹنا ہے ، چوتھائی سر سےکم مقدار میں بال کاٹنادرست نہیں ، یا ایک پورے سے کم ہوں تو قصرنہیں ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما التقصير فالتقدير فيه بالأنملة؛ لما روينا من حديث عمر - رضي الله عنه -، لكن أصحابنا قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة؛ لأن الواجب هذا القدر من أطراف جميع الشعر، وأطراف جميع الشعر لايتساوى طولها عادةً بل تتفاوت فلو قصر قدر الأنملة لايصير مستوفياً قدر الأنملة من جميع الشعر بل من بعضه، فوجب أن يزيد عليه حتى يستيقن باستيفاء قدر الواجب فيخرج عن العهدة بيقين".
(كتاب الحج، فصل مقدار واجب الحلق والتقصير، ٢ / ١٤١، ط: سعید)
صحيح البخاری میں ہے:
"حدثنا عبد الله بن يوسف: أخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما:أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (اللهم ارحم المحلقين). قالوا: والمقصرين يا رسول الله، قال: (اللهم ارحم المحلقين). قالوا: والمقصرين يا رسول الله، قال: (والمقصرين)."
(باب: الحلق والتقصير عند الإحلال، ج:2، ص:616 ، ط:دار ابن كثير)
ترجمہ :حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائیں، صحابہ نے عرض کیا کہ: ’’اے اللہ کے رسول! سر کتروانے والوں پر بھی رحمت ہو‘‘، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:"رحم اللّٰه المحلقین"صحابہ نے دوبارہ مقصرین یعنی کتروانے والوں کے لیے دعا کی درخواست کی، مگر آپ نے تیسری مرتبہ بھی حلق کرنے والوں ہی کے لیے دعا فرمائی، اور چوتھی مرتبہ میں مقصرین کو دعا میں شامل فرمایا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509102117
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن