بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ میں حلق/قصر سے پہلے خوشبو والا ماسک پہننے کا حکم


سوال

 میں اور میری زوجہ  نے عمرہ کی ادائیگی  کے لیے احرام باندھا، نیت احرام کے  2  نفل ادا کیے،  بیت اللہ کا طواف کیا اور  2  رکعت واجب الطواف ادا کر کے سعی بھی کی،  سعی پوری ہوتے ہی صلاة الفجر کا وقت ہوا،  اور ہم نے صلاة الفجر ادا کی اور میں نے حلق  کے لیے حمام جانا شروع کیا تو زوجہ بھی ساتھ ہی تھی، حمام تک جانے  کے لیے ہمیں بمشکل 10 سے پندرہ منٹ لگے ہوں گے تو زوجہ نے بتایا کہ اس نے صلاة الفجر کے بعد حرم سے باہر نکلتے ہوئے چہرہ کو ماسک سے ڈھانپا اور وہ ماسک جس بیگ میں پڑا تھا  وہاں تھوڑا عطر والا کپڑا ہونے کے باعث اس ماسک سے بھی خوشبو آتی رہی، (ماسک کو قصدًا کوئی خوشبو نہیں  لگائی تھی)۔  5 یا 7 منٹ تک ماسک ایسے ہی لگائے رکھا اور پھر اسے یاد آیا کے اس نے ابھی قصر نہیں کیا تو ماسک اتار کر مجھے بتلایا کہ قصر کرنے سے پہلے یہ ایک غلطی سرزد ہو گئی ہے،  اور اس ماسک سے خوشبو کو کنفرم کرنے کے  لیے میں نے بھی سونگھا،  ایسے میں ہمارے  لیے کیا حکم ہے؟ اس کا کفارہ ہے یا صدقہ کرنا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  سائل کی بیوی  پر  ایک  صدقۂ فطر کی مقدار( یعنی پونے دو کلو گندم) کے برابر صدقہ دینا لازم ہوگا، اور سائل  پر کچھ لازم نہیں۔

حدیثِ  نبوی  میں ہے:

"عن عائشة رضي اللّٰہ عنها قالت : کان الرکبان یمرون بنا ونحن مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابہا من رأسها علی وجهها، فإذا جاوزونا کشفناہ."

(سنن أبي داؤد ،  ج:2، ص:167، رقم : 1833، ط:المكتبة العصرية)

غنية الناسك في بغية المناسك میں ہے:

"إذا غطى رأسه أو وجهه ولو امرأة كلا أو بعضا بمعتاد وهو ما يقصد به التغطية عادة، كالقلنسوة والعمامة مخيطا كان أو غيره، ودام عليه زمانا ولو ناسيا، أو عامدا عالما، أو جاهلا، مختارا، أو مكرها، أو نائما غطاه غيره، أو هو بنفسه بعذر ، أو بغير عذر ، فعليه الجزاء، فإذا غطى جميع رأسه أو وجهه، والربع منهما كالكل اعتبارا بالحلق، وعن أبي يوسف اعتبارا لأكثر فيهما، واختاره في الفتح قال : لأن تكامل الجناية لا يحصل بمادون الأكثر ، بخلاف حلق الربع ؛ لأنه معتاد يوما أو ليلة، والمراد مقدار أحدهما كما مر، فعليه دم، وفي الأقل من يوم أو من الربع صدقة . ولو عصب رأسه أو وجهه يوما أو ليلة فعليه صدقة إلا أن يأخذ قدر الربع قدم."

(باب الجنايات، الفصل الثالث في تغطية الرأس و الوجه، ص:254، ط: ادارة القرآن)

فتاویٰ تاتارخانیۃ میں ہے:

"ولا یغطي المحرم رأسه ولا وجهه، والمحرمة لا تغطي وجهها، وإن فعلت ذٰلک، إن کان یوماً إلی اللیل فعلیها دم، وإن کان أقل من ذٰلک فعلیها صدقة."

(كتاب الحج، باب الجنايات، ج:3، ص:577، ط:زكريا بديوبند)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائعمیں ہے:

"أن الحلق أو التقصير، واجب لما ذكرنا فلا يقع التحلل إلا بأحدهما و لم يوجد فكان إحرامه باقيا فإذا غسل رأسه بالخطمي فقد أزال التفث في حال قيام الإحرام فيلزمه الدم، والله أعلم."

(کتاب الحج، فصل الحلق أو التقصير، ج:2، ص:140، ط: دار الکتب العلمية)

غنية الناسك في بغية المناسك میں ہے:

"فإن طیب عضوا کبیرا کاملا من أعضائه فما زاد کالرأس والوجه واللحیة والفم والساق والفخذ والعضد والید والکف ونحو ذلک ، فعلیه دم وإن غسله من ساعته...فان كان الطيب في ثوبه شبرا في شبر فهو قليل، فان مكث يوما فعليه صدقة."

(باب الجنايات، الفصل الاول في  الطيب، ص:245، ط: ادارة القرآن)

وفیہ ایضاً:

"ولو لبس مصبوغا بعصفر ، او ورس. أو زعفران، مشبعا يوما، فعليه دم، و في  اقله صدقة...لو ربط مسكا أو كافورا أو عنبرا كثيرا في طرف إزاره أو رداءه و دام عليه يوما لزمه دم، و لو قليلا فصدقة."

(باب الجنايات، مطلب في تطييب الثوب و يدخل فيه الفراش، ص:245، ط:ادارة القرآن)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100860

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں