بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے بعد حدودِ حرم سے باہر بال کٹوانا


سوال

کیا عمرہ کے  بعد مکہ سے باہر آ کر بھی بال کٹوائے جا سکتے ہیں؟

جواب

 عمرہ کے لیے حدودِ حرم میں حلق یا قصر کرنا ضروری ہے، اگر آپ نے حرم سے باہر حلق کیا تو آپ پر ایک دم واجب ہوگا، خواہ احرام کھولا ہو یا نہ کھولا ہو، لیکن اگر بعد میں واپس حرم میں آکر سرمنڈالیا اور اس دوران کوئی اور جنایت نہیں کی تو پھر کوئی دم واجب نہیں ہے، لیکن اگر احرام کے منافی کوئی کام کرلیا ہو تو اس کا دم الگ سے واجب ہوگا۔

بدائع الصنائع  ميں هے:

"وأما بيان زمانه، ومكانه فزمانه أيام النحر، ومكانه الحرم، وهذا قول أبي حنيفة ؒ إن الحلق يختص بالزمان، والمكان حتى لو أخر الحلق عن أيام النحر أو حلق خارج الحرم يجب عليه الدم في قول أبي حنيفة رحمه الله."

(كتاب الحج،فصل الحلق والتقصير،141/2،ط:دار الكتب العلمية)

ہدایہ میں ہے:

" ومن اعتمر فخرج من الحرم وقصر فعلیه الدم عند أبي حنیفة ومحمد رحمهما اللہ وقال أبویوسف لا شيء علیه․"

(كتاب الحج،باب الجنايات،164/1،ط:دار احیاء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں