بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کرنے کے لیے بھیک مانگنے کا حکم


سوال

بھیک مانگ کر عمرہ کرنا کیسا ہے ؟ اور کسی کو عمرہ کرانے کا ثواب کتنا ہے؟

جواب

1۔واضح رہے کہ عمرہ کرنا بڑی سعادت ہے ، لیکن یہ کوئی واجب یا فرض نہیں ہےبلکہ سنت ہے، اگر اللہ نے کسی کوعمرہ کرنے کی  استطاعت دی ہو تو اپنا مال خرچ کر کے عمرے کی سعادت حاصل کرے، لیکن اس کے لیے بھیک مانگنا شرعاً جائز نہیں ہے ، شریعت میں بھیک مانگنے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ، لہذا بھیک مانگ کر عمرہ کرنا مناسب نہیں ہے۔

2۔عمرہ کرنے کا جتنا ثواب ہوتا ہے اتناکرانے کابھی ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"قال: حدثني أبو سلمة قال: حدثني بسر بن سعيد قال: حدثني زيد بن خالد رضي الله عنه:أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (‌من ‌جهز ‌غازيا في سبيل الله فقد غزا، ومن خلف ‌غازيا في سبيل الله بخير فقد غزا)."

(باب: فضل من جهز غازيا أو خلفه بخير، ج: 3، ص: 1045، ط: دار ابنِ كثير، دار اليمامة۔دمشق)

ابو داؤد میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تحل الصدقة لغني ولا لذي مرة سوي."

(سنن أبي داؤد، سنن أبي داود، كتاب الزكاة، باب من يعطي من الصدقة وحد الغنى، رقم الحديث: ١٦٣٤)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101894

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں