بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرے کی نیت کرنے کے بعد فلائٹ چار دن مؤخر ہوگئی


سوال

ایک خاتون نے گھر میں غسل کے بعد عمرے کی نیت کی اور نفل ادا کر لئے مگر ایئر پورٹ پر کاغذ ات کے مسئلے کی وجہ سے نہ جا سکیں مگر چار دن بعد کی ٹکٹ ہوئی ہے تو کیا اب وہ احرام کی پابندی کریں گی یا احرام کھول سکتی ہیں ؟

جواب

مذکورہ صورت میں اگر   خاتون نے عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیا تھا تو وہ احرام میں داخل ہوگئی تھی ،اور وہ اس وقت تک  احرام کی پابندی  میں رہے گی ،جب تک عمرہ کرکے فارغ نہیں ہوگی ،عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام سے نکلےگی،البتہ اگر عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ نہیں پڑھا ہے تو پابندی لازم نہیں ہوگی۔

          فتاوی شامی میں ہے:

"قال في اللباب: واعلم أن المحرم إذا نوى رفض الإحرام فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب والتطيب والحلق والجماع وقتل الصيد فإنه لايخرج بذلك من الإحرام، وعليه أن يعود كما كان محرماً، ويجب دم واحد لجميع ما ارتكب ولو كل المحظورات، وإنما يتعدد الجزاء بتعدد الجنايات إذا لم ينو الرفض، ثم نية الرفض إنما تعتبر ممن زعم أنه خرج منه بهذا القصد لجهله مسألة عدم الخروج، وأما من علم أنه لايخرج منه بهذا القصد؛ فإنها لاتعتبر منه". 

(2/ 553،  کتاب الحج، ط: سعید)

فتاوی شامی میں ہے :

"وهو لغة: مصدر أحرم إذا دخل في حرمة لا تنتهك ورجل حرام أي محرم كذا في الصحاح، وشرعا: الدخول في حرمات مخصوصة أي التزامها غير أنه لا يتحقق شرعا إلا بالنية مع الذكر أو الخصوصية، كذا في الفتح فهما شرطان في تحققه لا جزء ماهيته كما توهمه في البحر حيث عرفه بنية النسك من الحج والعمرة من الذكر أو الخصوصية نهر والمراد بالذكر التلبية ونحوها، وبالخصوصية ما يقوم مقامها من سوق الهدي أو تقليد البدن، فلا بد من التلبية أو ما يقوم مقامها فلو نوى ولم يلب أو بالعكس لا يصير محرما."

(کتاب الحج،فصل فی الاحرام وصفۃ المفرد،ج:۲،ص:۴۷۹،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں