بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کی نیت کےبغیر نفلی طواف کےلیےچادریں پہننےکاحکم


سوال

 مجھے حال ہی میں عمرہ کےلئے جانا ہوا، پہلے عمرہ سے حلال ہونے کے بعد قریب ہی ہوٹل سے احرام کی چادریں باندھ کر نفلی طواف کرنے کی نیت سے جاتاتھا،عمرہ کی نیت بالکل نہیں ہوتی تھی،چادریں صرف اس  لیےپہن کرجاتا،تاکہ بیت اللہ کے صحن والے فلور میں طواف کرسکوں،پوچھنا یہ ہے کہ بغیر نیتِ عمرہ صرف چادریں پہن کر جانے کی وجہ سے دم لازم ہوگا یا نہیں؟

نیز اگر اسی نفلی طواف کے دوران کبھی دعاؤں کے ساتھ تلبیہ بھی پڑھ لیا ہواور خوب مستحضر تھا کہ میں فقط از راہِ ذکر تلبیہ پڑھ رہا ہوں،عمرے کی نیت نہیں ،تو کیا ایسی صورت میں بھی دم لازم ہوگا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں بغیرنیتِ عمرہ کےنفلی طواف کرنے کے لیے چادریں پہننے اور دورانِ طواف تلبیہ پڑھنے سےکوئی دَم واجب  نہیں ہواہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وهو لغة: مصدر أحرم إذا دخل في حرمة لا تنتهك ورجل حرام أي محرم كذا في الصحاح، وشرعا: الدخول في حرمات مخصوصة أي التزامها غير أنه لا يتحقق شرعا إلا بالنية مع الذكر أو الخصوصية، كذا في الفتح فهما شرطان في تحققه لا جزء ماهيته كما توهمه في البحر حيث عرفه بنية النسك من الحج والعمرة من الذكر أو الخصوصية نهر والمراد بالذكر التلبية ونحوها، وبالخصوصية ما يقوم مقامها من سوق الهدي أو تقليد البدن، فلا بد من التلبية أو ما يقوم مقامها فلو نوى ولم يلب أو بالعكس لا يصير محرما."

(كتاب الحج، فصل في الإحرام وصفة المفرد، 479/2، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں