بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے سفر میں بیوی سے جماع کا حکم


سوال

میری زوجہ وزٹ ویزے پر جدہ آئی تھی اور ہم نے عمرہ سے پہلے جماع کیا، کیا ہم پر دم واجب ہے یانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  عمرہ کا احرام باندھنے سے پہلے سائل نے اپنی بیوی سے ہم بستری کی ہے تو سائل پر کوئی دم لازم نہیں ہے، لیکن عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد اور طواف کے چار چکر مکمل کرنے  سے  پہلے ہم بستری کی صورت میں عمرہ فاسد ہوجائے گا، اس عمرہ کو مکمل کیاجائے گا اور دم میں ایک بکری ذبح کی جائے گی ، اور پھر اس عمرہ کا اعادہ کیا جائے گا،  اگر چار چکر کے بعد ہم بستری  کرلی  تو پھر عمرہ  فاسد نہیں ہوگا،  لیکن دم کے طور پر بکری ذبح کرنی ہوگی،  عمرہ مکمل ہونے  (یعنی طواف، سعی اور حلق یا قصر ) کے بعد بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔ اسی طرح عمرہ کے سفر میں احرام باندھنے سے پہلے بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" و) وطؤه (في عمرته قبل طوافه أربعة مفسد لها فمضى وذبح وقضى) وجوبا (و) وطؤه (بعد أربعة ذبح ولم يفسد) خلافا للشافعي»

قوله ووطؤه في عمرته) شمل عمرة المتعة ط (قوله وذبح) أي شاة بحر (قوله ووطؤه بعد أربعة ذبح ولم يفسد) المناسب أن يقول لم يفسد وذبح ليصح الإخبار عن المبتدأ بلا تكلف إلى تقدير العائد.قال في البحر: وشمل كلامه ما إذا طاف الباقي وسعى أولا لكن بشرط كونه قبل الحلق، وتركه للعلم به لأنه بالحلق يخرج عن إحرامها بالكلية؛ بخلاف إحرام الحج. ولما بين المصنف حكم المفرد بالحج والمفرد بالعمرة علم منه حكم القارن والمتمتع اهـ."

(کتاب  الحج ،باب الجنایات فی الحج ، ج:2، ص:560،  ط: سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"‌ومن ‌المستحب ‌عند ‌إرادة ‌الإحرام جماع زوجته أو جاريته إن كانت معه ولا مانع من الجماع فإنه من السنة، هكذا في البحر الرائق."

(كتاب المناسك، الباب الثالث في الإحرام، ج:1، ص: 222، ط:دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100924

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں