بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے بعد حلق کیے بغیر اپنے شہر آنے اور پھر کئی محظوراتِ احرام کرنے کا حکم


سوال

عمرہ کے بعد دوست نے ہم سب کے بال تھوڑے تھوڑے کاٹ دیئے ،اور ہم نے احرام کھول دیئے،  مجھے مسئلہ معلوم نہیں تھا،اب دم لازم ہونے کا معلوم ہوا، اور  اس واقعہ کو تو دس سال سے زیادہ عرصہ گزر گیاہے،سلے ہوئے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا وغیرہ کتنی مرتبہ ہوا، اندازہ نہیں لگایا جا سکتا،  اسی دوران میں پاکستان واپس آ گیا اور شادی کر لی، سوال یہ ہے کہ اب اس غلطی کا ازالہ کیسے ہو؟ کیا اب حلق کروالیا جائے؟ مالی حالت ایسی نہیں کہ دوبارہ عمرہ کرنے جا سکوں، کتنے حلق اور کتنے دم لازم ہوں گے؟

جواب

عمرہ کے ارکان ادا  کرنے کے بعد حلق (سرمنڈوانے) یا قصر (کم از کم ایک چوتھائی سر کے بال کم از کم ایک پورے کے برابر کاٹنے) کےبغیر  آدمی احرام  کی پابندیوں سے نہیں نکلتا؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگرسائل نے چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے برابر یا اس سے زیادہ نہیں کاٹے تھے تو وہ  احرام سے نہیں نکلا تھا،اس کے لئے حرم میں جاکر حلق کرنا ہوگا،پھر اگر اس نے حلق سے پہلے ممنوعاتِ احرام (مثلاًسلے ہوئے   کپڑے پہننا، خوشبو لگانا  وغیرہ) کا ارتکاب کرلیا تو اس پر ایک دم لازم ہوگا، اور اگر بصورتِ دیگر حرم کی حدود سے باہر  حلق کیا، توحلق کرنے کی صورت میں دوسرا دم بھی لازم ہوگا، اور یہ دونوں دم حدودِ حرم میں ذبح کرنا لازم ہوں گے، خواہ خود کرے یا کسی کو اس کا وکیل بنادے، اور  اس کا عمرہ ادا ہوجائے گا۔

غنیۃ الناسک فی بغیۃ المناسک میں ہے:

"واذا اختلف جنس الجناية تعذر التداخل الا اذا فعلها علِ قصد رفض الاحرام،فان المحرم اذا نوي رفض الاحرام، فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب والتطيب والحلق والجماع وقتل الصيد،فعلُِ دم بجميع ما ارتكب . "

(باب الجنايات، مقدمة، ص:129، ط:ادارہ قرآن)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(وأما) واجباتها فشيئان: ‌السعي بين الصفا والمروة، ‌والحلق أو التقصير."

(كتاب الحج، العمرة، فصل شرائط وجوب العمرة، ج:2، ص:227، ط:دار الكتب العلمية)

وفيه ايضاً:

أن الحلق أو التقصير، واجب لما ذكرنا فلا يقع التحلل إلا بأحدهما و لم يوجد فكان إحرامه باقيا ".

(کتاب الحج، فصل الحلق أو التقصير، ج:2، ص:140، ط: دار الکتب العلمية)

 فتاوی شامی میں ہے:

"(أو حلق في حل بحج) في أيام النحر، فلو بعدها فدمان (أو عمرة) لاختصاص الحلق بالحرم.

(قوله: أو حلق في حل بحج أو عمرة) أي يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل؛ لتوقته بالمكان، وهذا عندهما، خلافاً للثاني. "

(باب الجنایات،ج:2، ص:554 ط: سعید)

وفیہ ایضاً:

"واعلم أن المحرم إذا نوى رفض الإحرام فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب والتطيب والحلق والجماع وقتل الصيد فإنه لا يخرج بذلك من الإحرام، وعليه أن يعود كما كان محرما، ويجب دم واحد لجميع ما ارتكب ولو كل المحظورات، وإنما يتعدد الجزاء بتعدد الجنايات إذا لم ينو الرفض، ثم نية الرفض إنما تعتبر ممن زعم أنه خرج منه بهذا القصد لجهله مسألة عدم الخروج، وأما من علم أنه لا يخرج منه بهذا القصد فإنها لا تعتبر منه. اهـ".

(کتاب الحج، باب الجنايات في الحج، ج:2، ص:553، ط: سعید)

احسن الفتاوی میں ہے:

:"سر کے چل باہر کاٹ کر احرام کھول دیا":

سوال: میں کچھ عرصہ سے جدہ میں مقیموں گزشتہ عرصہ میں کئی عمرے کیے میں نے اور میرے ساتھیوں نے دوسروں لوگوں کو دیکھا دیکھی چند بال کٹوانے پر ہی اکتفا کیا اب پتہ چلا کہ یہ درست نہیں ہے حضرت مطلع پر میں کہ میں اور دوسرے صاحبان اپ کیا کرے یہ غلطی کئی مرتبہ ہوئی ہے:

جواب: اگر انگلی کے پورے کے برابر کے بال کاٹ جا سکتے ہو تو چوتھائی سر کے بال پورے کی لمبائی کے برابر کاٹنے سے حلال ہو جائے گا مگر پورے سر کے بل برابر کرنا واجب ہے اور اگر پورے کی لمبائی کے برابر بال نہ ک کاٹے جا سکتے ہو یعنی بال چھوٹے ہو تو منڈوانا ضروری ہے بدواً منڈوائے احرام نہ کهلے گا، أپ حدود حرم میں جا کر سر کے بال کاٹ کریا منڈا کر حلال ہو اور جتنی بار شرعی طریق سے حلال ہوئے بغیر احرام کھولا ہے ہر بار کے لیے دم دے حرام کھولنے کے بعد محذورات احرام میں سے جتنے افعال بھی کیے ہو ان پر کوئی دم وغیرہ نہیں ہے۔"

(کتاب الحج، ، ج:4، ص:543، ط: سعید) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں