بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے لیے احرام کی نیت کی، اس دوران حیض آ گیا تو کیا کیا جائے؟


سوال

عمرہ کے  لیے احرام کی نیت کرلی اور  اس کے  بعد حیض آگیادو  دِن بعد واپسی وطن کی فلائٹ ہے۔ اس صورت میں عمرہ کی ادائیگی ممکن نہیں ہے تو کیا طریقہ اختیار کرنا  چاہیے؟ دم دینا ہو  گا کتنا دَم واجب ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ عورت نے جب عمرہ کی نیت کر لی اور اس کے ساتھ تلبیہ بھی پڑھ لیا تو یہ عورت احرام میں داخل ہوگئی،  عمرہ کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد اگر حیض آگیا تو اگر واپسی سے پہلے پہلے حیض سے پاک ہوکر عمرہ کرنے کی کوئی صورت نہ ہو، یعنی ویزا بڑھانے کی یا محرم کے ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں، یا ویزا تو موجودہو لیکن فلائٹ مؤخر کرنا ممکن نہ ہو تو مجبوراً حالتِ حیض ہی میں عمرہ کرلے اور حرم کی حدود میں ایک دم (قربانی )  دے دے۔لیکن اگر باآسانی فلائٹ مؤخر کرنا ممکن ہو تو ایسی صورت میں پاک ہونے کا انتظار کرے، پاک ہو کر عمرہ ادا کر کے وطن واپس لوٹ آئے۔

سنن ابن ماجه میں ہے: 

"حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، وعلي بن محمد، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن أبيه عن عائشة، قالت: خرجنا مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - لا نرى إلا الحج، فلما كنا بسرف أو قريبا من سرف حضت، فدخل علي رسول الله - صلى الله عليه وسلم - وأنا أبكي، فقال: "ما لك؟ أنفست؟ " قلت: نعم. قال: إن هذا أمر كتبه الله على بنات آدم، فاقضي المناسك كلها غير أن لا تطوفي بالبيت".

(باب الحائض تقضي المناسك إلا الطواف، ج: 1، صفح: 186، رقم الحدیث:2963، ط: دار الرسالة العالمية)

إعلاء السنن میں ہے:

"وعنها (أي: عن عائشة) مرفوعا: «الحائض تقضي المناسك كلها إلا الطواف». رواه أحمد، وأخرجه بهذا اللفظ ابن أبي شيبة بإسناد صحيح عن ابن عمر. «نيل»".

(باب وجوب الطهارة وستر العورة للطواف، ج: 7، صفحہ: 3049، رقم الحدیث: 2671، ط: دار الفكر، بيروت) 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

"ثم ذكر أحكامه بـ (قوله :يمنع صلاة)  مطلقاً، ولو سجدة شكر، (وصوماً) وجماعاً ... (و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه".

(کتاب الطہارۃ، باب الحیض، ج: 1، صفحہ: 290، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں