بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ ادا کرنے کا حکم


سوال

عمرہ ادا کرنے کا حکم کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عمرہ کی ادائیگی پورے سال میں سوائے پانچ ایّام یعنی نو، دس، گیارہ، بارہ، تیرہ(9/ 10/ 11/ 12/ 13) ذی الحجہ کے کسی بھی وقت سنّت ہے۔

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

" العمرة عندنا سنة وليست بواجبة ويجوز تكرارها في السنة الواحدة.

(ووقتها) جميع السنة إلا خمسة أيام تكره فيها العمرة لغير القارن كذا في فتاوى قاضي خان وهي يوم عرفة ويوم النحر وأيام التشريق والأظهر من المذهب ما ذكرنا ولكن مع هذا لو أداها في هذه الأيام صح ويبقى محرما بها فيها كذا في الهداية."

(کتاب المناسک، الباب السادس في العمرة، ج:1، ص:237، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں