بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امِ رومان ، مناہل ،سلویٰ ، مشال ،نیمل ،امل ناموں کے معانی اور رکھنے کا حکم


سوال

بیٹی کا ان ناموں میں سے کون سا نام رکھا جائےاور ان کا کیا مطلب ہے؟1:امِ رومان،2:مناہل ،3:سلویٰ،4:مشال ،5:نیمل ،6:امل،نیز جو آپ بہتر سمجھیں وہ بھی تجویز کردیں۔

جواب

1:"امِ رومان "کا مطلب رومان کی ماں ہے،امِ رومان بنتِ عامر رضی اللہ عنہا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہا کی اہلیہ محترمہ اور ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ محترمہ کا نام ہے،تاریخ میں ان کا اس کے علاوہ اور کوئی نام نہیں ملتا،لہذا بیٹی کا نام"امِ رومان " رکھنا درست ہے۔

2:"مناہل "(مناھِل) "میم اور نون کے زبر اور دو چشمے والی ھاء  کے زیر کے ساتھ )"منھل " کی جمع ہے،جس کا معنی پانی کا  گھاٹ، چشمۂ آب ،جنگل میں مسافروں کی منزل ،پڑاؤ،تو مناہل کا معنی ہوگا: پانی کے گھاٹ،پانی کے چشمے ،مسافروں کے ٹھہرنے کی جگہیں،بیٹی کا یہ نام رکھنامناسب نہیں۔

3:"سلویٰ"کا معنی ہے: 1:تسلی بخش چیز ،غم دور کرنے کا ذریعہ ،2:ایک پرندہ،یہ  بھی بچی کے لیے اچھے ناموں میں سے نام نہیں  ہے۔

4:"مشال" کا درست تلفظ "مِشعَل یا مِشعال "ہےاور یہ عربی زبان کا لفظ ہے،جس کا معنی ہے:1:آگ لگانے کا آلہ،2:روشنی کا آلہ( شمع،ٹارچ)،اردو میں مشعل اسی معنی ( روشنی کا آلہ ) میں استعمال ہوتا ہے،پہلے معنی ( آگ لگانے کا آلہ) کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ،البتہ دوسرے معنی ( روشنی کا آلہ،شمع،ٹارچ ) کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہےاور اسی معنی کی مناسبت سے یہ نام رکھا جاتا ہے۔

5:"نیمل " کا لفظ اردو،عربی اور فارسی کسی لغت میں نہیں مل سکا،البتہ عربی میں "نمل:Namal" کا لفظ بطورِ مصدر استعمال ہوتا ہے،جس کا معنی ہے:  کسی چیز یا جگہ کا چیونٹیوں والا ہونا/ چیونٹیوں کی کثرت ہونا/ پاؤں کا سن ہوجانا/ نتھنے میں ایسی گدگی کا احساس جیسے جسم پر چیونٹی چلنے سے گدگی سے ہوتی ہے، مذکورہ معانی کی وجہ سے "نمل" نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔

6:" امل " عربی زبان کا لفظ ہے،جس کا معنی امید،آرزو ،خواہش ہے،یہ نام رکھ سکتے ہیں ،البتہ اس کے بجائے صحابیات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا نام رکھنا بہتر ہوگا۔

سائل کا اپنی بیٹی  کے لیے مذکورہ ناموں میں سے"امِ رومان "   رکھنا بہتر ہے ،کیوں کہ یہ  حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ محترمہ کا نام ہے۔

 تهذيب الكمال للحافظ المزي   میں ہے:

" أم رومان" زوج أبي بكر الصديق والدة عائشة، وعبد الرحمن، لها صحبة.قيل: إنها توفيت سنة أربع أو خمس، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم في قبرها واستغفر لها."

(باب الكني من كتاب النساء، 358/35 ،ط: مؤسسة الرسالة )

قاموس الوحید میں ہے:

"المنھل:پانی کا گھاٹ ( جہاں جانور پانی پیتے ہیں) چشمۂ آب،جنگل میں مسافروں کی منزل،پڑاؤ،جمع:مناھل۔"

(مادہ:نھل،المنھل،1718،ط:ادارۂ اسلامیات ،لاہور)

وفيه أيضا:

"السلویٰ:تسلّی بخش چیز ،غم غلط کرنے کا ذریعہ،2:لوا( ایک پرندہ) ۔"

(مادہ:سلو،السلویٰ،797،ط:ادارۂ اسلامیات ،لاہور)

المعجم الوسیط میں ہے:

"(‌المشعال) اسْم آلَة الشعل والإيقاد والإضرام (ج) مشاعل.(المشعل) ‌المشعال (ج) مشاعل.(المشعل) الْقنْدِيل وَنَحْوه (ج) مشاعل.(المشعل) المتفرق الْمُنْتَشِر فِي كل وَجه يُقَال جَراد مشعل وكتيبة مشعلة."

(باب الشين،458/1،ط:دار الدعوة)

قاموس الوحید میں ہے:

"نمِل المکانُ نمَلا: کسی جگہ کا بہت چیونٹیوں والی ہونا،یدُ فلان: ہاتھ سن ہو کر ڈھیلا ہوجانا۔"

(مادہ: نمل ،1711،ط: ادارۂ اسلامیات،لاہور)

وفيه أيضا:

"الامَل : امید،توقع ،مشکل الحصول،آرزو،ج:آمال۔"

(مادہ:امل،الامل،134،ط:ادارۂ اسلامیات،لاہور)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں