بچی کا نام "ام ہانی" رکھنا کیسا ہے؟ اکثر لوگ یہ نام رکھنے سے منع کر رہے ہیں کہ یہ نام رکھنا ٹھیک نہیں، یہ کنیت ہے، نام نہیں!
’’ام‘‘ عربی زبان میں ’’ماں‘‘ کو کہتے ہیں اور ’’ہانی‘‘ عربی زبان کالفظ ہے، اس کامعنی ہے: پرمسرت، خوش دلی ، خوش حالی۔ ’’ام ہانی‘‘ کا مطلب ہوا ہانی کی ماں ،یہ نام نہیں کنیت ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ صرف ’’ہانیہ‘‘ نام رکھیں۔ لیکن چوں کہ امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ہم شیرہ کی کنیت ’’ام ہانی‘‘ تھی؛ لہذا ان کی نسبت سے اسے بطور نام رکھنا چاہیں تو یہ بھی درست ہے، جیسا کہ بچے کا نام "ابوبکر" اور "ابوہریرہ" رکھنا جائز ہے، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نسبت سے یہ نام رکھنا برکت کا باعث بھی ہوگا، حال آں کہ یہ بھی اصلاً کنیت ہیں، نام نہیں۔
تاج العروس (1 / 513):
"{والهانىء: الخادم)، وفي الحديث أنه قال لأبي الهيثم بن التيهان: (لا أرى لك} هانئًا) قال الخطابي: المشهور في الرواية ماهنا أي خادما، فإن صح فيكون اسم فاعل من هنأت الرجل {أهنؤه هنأ إذا أعطيته.} وهانىء اسم رجل، وهانيء بن هانيء روى عن علي، (وأم هانيء) فاختة أو هند (بنت أبي طالب) عم رسول الله صلى الله عليه وسلم شقيقة علي كرم الله وجهه، أمهما فاطمة بنت أسد بن هاشم، أسلمت عام الفتح."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200178
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن