بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امیمہ ماریہ نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

"امیمہ  ماریہ"  نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"امیمہ "کا معنی:

"امیمہ" (اُمَیْمَهْ)  اُم ّ کی  تصغیر ہے، جس کا معنی ہے "ماں"، تصغیر  مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے، کبھی معنیٰ میں اضافہ و تعظیم کے لیے اور کبھی کمی اور تحقیر کے لیے، کبھی اظہارِ محبت کے لیے۔  بہرحال یہ بہت سی  صحابیات رضی اللہ عنہن کا نام تھا۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ 8/31)، اور صحابہ  اور صحابیات کے  جن ناموں کو رسول اللہ ﷺ نے تبدیل نہیں کیا ان ناموں پر نام رکھنے میں معنی بھی ملحوظ نہیں ہوتے، بلکہ صرف ان کے نام پر نام رکھنا ہی باعث برکت ہوتا ہے، لہذا یہ نام رکھنا جائز ہے۔

’’ماریہ‘‘   کا معنی:

’’ماریہ‘‘  نام رکھنا درست، بلکہ باعثِ برکت ہے؛ کیوں کہ ’’ماریہ‘‘ رسول اللہ  ﷺ  کی وہ باندی تھیں جن سے آپ ﷺ کے صاحب زادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ تولد ہوئے۔  ’’ماریہ‘‘ کا معنیٰ ہے: سفید رنگت والی۔

لڑکیوں کے نام کے ساتھ عموماً  شادی سے پہلے والد کا اور شادی کے بعد اُس کے شوہر کا نام لگایا جاتا ہے ، لہٰذا صرف "امیمہ"  یاصرف  "ماریہ " نام  رکھنا اور  اس کے ساتھ والد کا نام  لگانا زیادہ بہتر  ہوگا۔ البتہ دونوں کو ملاکر ایک ہی لڑکی کا نام رکھنا بھی درست ہے۔

القاموس المحيط (ص: 477):

"وامرأة مارية: بيضاء".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں