بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ میں سعی چھوڑ کر حلق کرنے کے بعد دوبارہ سعی کرے تو دم لازم ہوگا یا نہیں؟


سوال

اگر کوئی شخص عمرے کی سعی کو چھوڑ کر حلق کے بعد دوبارہ ادا کرے تو کیا حکم ہوگا؟ دم آئے گا یا دوبارہ ادا کرنے سے ساقط ہوجائے گا؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  عمرہ میں طواف کےبعد  اگر کسی  نےسعی چھوڑکر اس سے پہلے حلق سر منڈا لیا، پھر  دوبارہ سعی کا اعادہ کیا تو اس صورت میں ایک دم لازم ہوگا۔

معلّم الحجاّج میں ہے:

”اگر سعی عمرہ کی ہے تو احرام کا باقی رہنا شرط نہیں، مگر واجب ہے، اگر طواف کے بعد حلق کر کے سعی کرے تو دم واجب ہوگا، سعی صحیح ہوجائے گی۔“

(شرئطِ سعی: ص: 152، ط: مکتبہ تھانوی)

المبسوط للسرخسیؒ میں ہے:

"(قال) ولا ينبغي له في العمرة أن يحل حتى يسعى بين الصفا والمروة؛ لأن الأثر جاء فيها أنه «إذا طاف وسعى وحلق أو قصر حل» ، وإنما أراد به الفرق بين سعي العمرة، وسعي الحج فإن أداء سعي الحج بعد تمام التحلل بالطواف صحيح، وألا يؤدي سعي العمرة إلا في حال بقاء الإحرام؛ لأن الأثر في كل واحد منهما، ورد بهذه الصفة، وفي مثله علينا الاتباع إذ لا يعقل فيه معنى ثم من واجبات الحج ما هو مؤدى بعد تمام التحلل كالرمي فيجوز السعي أيضا بعد تمام التحلل، وليس من أعمال العمرة ما يكون مؤدى بعد تمام التحلل، والسعي من أعمال العمرة فعليه أن يأتي به قبل التحلل بالحلق، والله سبحانه وتعالى أعلم."

(باب السعي بین الصفا والمروة: ج:4، ص: 52، ط: دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں