بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمر کے مختلف درجات کے فضائل


سوال

 حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ أَبِي ذَرَّةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُعَمَّرٍ يُعَمَّرُ فِي الْإِسْلَامِ أَرْبَعِينَ سَنَةً إِلَّا صَرَفَ اللَّهُ عَنْهُ ثَلَاثَةَ أَنْوَاعٍ مِنْ الْبَلَاءِ الْجُنُونَ وَالْجُذَامَ وَالْبَرَصَ فَإِذَا بَلَغَ خَمْسِينَ سَنَةً لَيَّنَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِسَابَ فَإِذَا بَلَغَ سِتِّينَ رَزَقَهُ اللَّهُ الْإِنَابَةَ إِلَيْهِ بِمَا يُحِبُّ فَإِذَا بَلَغَ سَبْعِينَ سَنَةً أَحَبَّهُ اللَّهُ وَأَحَبَّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ فَإِذَا بَلَغَ الثَّمَانِينَ قَبِلَ اللَّهُ حَسَنَاتِهِ وَتَجَاوَزَ عَنْ سَيِّئَاتِهِ فَإِذَا بَلَغَ تِسْعِينَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ وَسُمِّيَ أَسِيرَ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ وَشَفَعَ لِأَهْلِ بَيْتِهِ۔

ترجمہ: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں: جب مسلمان بندہ چالیس سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ تین طرح کی بلائیں دور کردیتا ہے، جنون ،کوڑھ اور برص اورجب پچاس سال کا ہوجاتاہے تو اللہ تعالیٰ اس کے حساب میں تخفیف کر دیتا ہے اور جب ساٹھ سال کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی طرف جھکنا نصیب فرماتا ہے اور جب ستر سال کی عمر کا ہو جاتا ہے تو آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جب اسی سال کا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں ثابت رکھتا ہے اور اس کی برائیاں مٹا دیتا ہے اور جب نوے سال کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرماتا ہے اور اس کے گھرانے کے آدمیوں کے بارے میں اسے شفاعت کرنے والا بناتا ہے ۔ اور آسمانوں میں لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ اللہ کی زمین میں اس کا قیدی ہےاور اس گھر والوں کے حق میں اس کی سفارش قبول فرماتے ہیں۔ (مسند احمد:12/21،ط، موسسةالرسالة،بیروت) برائے مہربانی اس حدیث کی تصدیق کریں کیا یہ مستند ہے? اور اس جیسی کوئی حدیث جو اس موضوع پر ہو وہ مجھے بھیجیں!

جواب

یہ روایت مختلف حضرات سے منقول ہے ، لیکن سب ضعیف طرق ہیں،  ذیل میں چند روایات کو نقل کیا جاتا ہے،  ملاحظہ فرمائیں :

"حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِذَا بَلَغَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ أَرْبَعِينَ سَنَةً آمَنَهُ اللَّهُ مِنْ أَنْوَاعِ الْبَلَايَا مِنْ الْجُنُونِ وَالْبَرَصِ وَالْجُذَامِ وَإِذَا بَلَغَ الْخَمْسِينَ لَيَّنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ حِسَابَهُ وَإِذَا بَلَغَ السِّتِّينَ رَزَقَهُ اللَّهُ إِنَابَةً يُحِبُّهُ عَلَيْهَا وَإِذَا بَلَغَ السَّبْعِينَ أَحَبَّهُ اللَّهُ وَأَحَبَّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ وَإِذَا بَلَغَ الثَّمَانِينَ تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنْهُ حَسَنَاتِهِ وَمَحَا عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَإِذَا بَلَغَ التِّسْعِينَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ وَسُمِّيَ أَسِيرَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ وَشُفِّعَ فِي أَهْلِه". (مسند أحمد، مسند أنس بن مالك : 9|445، ط: مؤسسة الرسالة)

مذکورہ سند کے تمام رواۃ ثقہ ہیں، سوائے "فرج بن فضالۃ " کے؛ کیوں کہ وہ ضعیف ہیں،  اکثر محدثین نے ان کو ضعیف قرار دیا ہے،  لیکن اس روایت کے شواہد اور بعض متابعات موجود ہیں، جیسا کہ خود امام احمد رحمہ اللہ نے یہی حدیث دوسری سند سے نقل کی ہے ، ملاحظہ فرمائیں :

1-  حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا أنس بن عياض حدثني يوسف بن أبي بردة الأنصاري عن جعفر بن عمرو بن أمية الضمري عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : ما من معمر يعمر في الإسلام أربعين سنة الا صرف الله عنه ثلاثة أنواع من البلاء الجنون والجذام والبرص فإذا بلغ خمسين سنة لين الله عليه الحساب فإذا بلغ ستين رزقه الله الإنابة إليه بما يحب فإذا بلغ سبعين سنة أحبه الله وأحبه أهل السماء فإذا بلغ الثمانين قبل الله حسناته وتجاوز عن سيئاته فإذا بلغ تسعين غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر وسمي أسير الله في أرضه وشفع لأهل بيته". 
تعليق شعيب الأرنؤوط: إسناده ضعيف جدًّا. (مسند أحمد، مسند أنس بن مالك: 3/217، مؤسسة قرطبة)

اس  روایت کو بھی ’’ضعیف جدا‘‘  کہا گیا ہے ۔اسی طرح اس روایت کو ابن قانع رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے، ملاحظہ فرمائیں :

"حدثنا إبراهيم بن عبد الله ، نا عثمان بن الهيثم المؤذن ، نا أبي الهيثم بن الأشعث ، نا محمد بن الهيثم السلمي ، عن محمد بن عمار الأنصاري ، عن الجهم بن أبي جهيمة السلمي ، عن ابن عمرو بن عثمان ، عن عبد الله بن أبي بكر الصديق قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : « إذا بلغ المرء المسلم أربعين سنة صرف عنه ثلاثة أنواع من البلاء : الجنون والجذام والبرص ، فإذا بلغ خمسين خفف عنه ذنوبه ، فإذا بلغ ستين رزقه الله الإنابة إليه ، فإذا بلغ سبعين أحبه أهل السماء ، فإذا بلغ ثمانين أثبتت حسناته ، ومحيت سيئاته ، فإذا بلغ تسعين غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر ، وسمي أسير الله في الأرض ، وشفع لأهل بيته»". (معجم الصحابة : 3/424)

اس روایت کی سند بھی ضعیف ہے ، دو وجہوں کی بنیاد پر :

۱۔اس سند میں تین راوی مجہول ہیں ، "الهيثم بن الأشعث، أبو محمد الهيثم السلم، جهم بن أبي جهيمة".

۲۔اس سند میں انقطاع ہے ، ابن عمرو بن عثمان  رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے درمیان، ابن عمرو بن عثمان نے عبداللہ بن ابی بکر کو نہیں پایا ، عبداللہ بن ابی بکر کی وفات ۱۱ھ کی ہے ، جیسا کہ ابن حجر رحمہ اللہ نے " الاصابۃ " میں فرمایا :

"ومات بعد رسول الله صلی الله علیه وسلم بأربعین لیلةً". (الإصابة: ۲۔۲۸۳)، جب کہ ابن عمرو بن عثمان کی وفات ۱۴۵ھ میں ہے ، جیسا کہ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے کہ : "قتل سنة خمس وأربعین ومائة". (التقریب :۵۱۹)، لیکن یہ سند باوجود ضعیف ہونے کے ماقبل روایت کے لیے شاہد بن رہی ہے، اس لیے اس روایت میں ضعف کے باوجود یہ ذکر کی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں