بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"امامہ" رضي الله عنہا، رسول اللہ ﷺ کی نواسی ہیں


سوال

 آپ نے "امامہ"  نام کا یہ بتایا ہے کہ وہ آپ علیہ السلام کی نواسی  ہیں، تو کیا یہ صحاحِ  ستہ سے ثابت ہے؟ اگر ہے تو حوالہ دے دیں!

جواب

ہر مسئلے  کی دلیل اور خاص کر تاریخِ  اسلام سے متعلق ہر بات کی دلیل  کتبِ ستّہ (صحاحِ ستہ)  سے تلاش کرنا اور اور اس پر اصرار کرنا خود غلط ہے؛ اس لیے کہ صحاحِ  ستہ کے علاوہ بھی احادیثِ  مبارکہ کے بڑے بڑے اور صحیح ذخیرے موجود ہیں ۔نیز  ہر موضوع کی دلیل اس موضوع سے متعلق کتاب میں موجود ہوتی ہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی تاريخ اور ان کے تعارف كو متعلقہ کتب میں هي تلاش کرنا چاہیے،   ان کتابوں کے  چند حوالے درج ذیل ہیں،  جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امامه رضی اللہ تعالی عنہا حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی تھیں اور حضرت زینب رضی اللہ عنہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی  بڑی صاحب زادی ہیں۔

الاستيعاب في معرفة الأصحاب (4/ 1788):

"أمامة بنت أبي العاص بن الربيع بن عبد العزى بن عبد شمس بْن عبد مناف.

أمها زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، [ولدت عَلَى عهد رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عليه] [4] وكان رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يحبها، وَكَانَ ربما حملها عَلَى عنقه في الصلاة."

أسد الغابة ط العلمية (7/ 131):

"6964- زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم

ب د ع: زينب بنت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هي أكبر بناته، ولدت ولرسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثلاثون سنة، وماتت سنة ثمان في حياة رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خديجة بنت خويلد بن أسلم.

وقد شذ من لا اعتبار به أنها لم تكن أكبر بناته، وليس بشيء إنما الاختلاف بين القاسم وزينب، أيهما ولد قبل الآخر؟ فقال بعض العلماء بالنسب: أول ولد ولد له القاسم، ثم زينب.

وقال ابن الكلبي: زينب ثم القاسم.

وهاجرت بعد بدر، وقد ذكرنا ذلك في ترجمة أبي العاص بن الربيع، وفي لقيط، فإن لقيطا اسم أبي العاص.

وولدت منه غلاما اسمه علي، فتوفي وقد ناهز الاحتلام، وكان رديف رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يوم الفتح، وولدت له أيضا بنتا اسمها أمامة، وقد تقدم ذكرهما، وأسلم أبو العاص."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں