بیٹی کا نام ”امیمہ“ (umaima) رکھا ہے، راہ نمائی فرمائیں!
"امیمہ" (اُمَیْمَهْ) اُم کی تصغیر ہے، جس کا معنی ہے "ماں"، تصغیر مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے، کبھی معنیٰ میں اضافہ و تعظیم کے لیے اور کبھی کمی اور تحقیر کے لیے، کبھی اظہارِ محبت کے لیے۔ بہرحال یہ بہت سی صحابیات رضی اللہ عنہن کا نام تھا، (الاصابہ فی تمییز الصحابہ 8/31)، اور صحابہ اور صحابیات کے ناموں پر نام رکھنے میں معنی بھی ملحوظ نہیں ہوتے، بلکہ صرف ان کے نام پر نام رکھنا ہی باعث برکت ہوتا ہے، لہذا یہ نام رکھنا جائز ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201054
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن