بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امہات المومنین کے والدین کو نانا نانی کہنا


سوال

ازواج مطہرات ہماری مائیں ہیں، اس رشتہ سے ان کے والدین ہمارے نانا نانی ہوئے، تو کیا ہم ان کو تعظیماً اور محبت میں نانا جان کہہ سکتے ہیں؟

وضاحت: جب میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہوں تو بے ساختہ حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے لیے نانا کا لفظ منہ سے نکلتا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

قرآن مجید اور احادیثِ طیبہ سے اتنی بات تو  بات واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھر والیاں امت کے افراد کے لیے تعظیم کی بناء پر ماؤں کا درجہ رکھتی ہیں؛ لہذا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کو طلاق دے دیں یا دنیا سے رخصت ہو جائیں تو کسی دوسرے مرد کے لیے ان سے شادی کرنا جائز نہیں ہو گا، باقی امہات المومنین کے والدین ہمارے لیے نانا اور نانی کا درجہ رکھتے ہیں، نصوص میں اس کی کوئی صراحت نہیں ہے، باقی اگر محبت میں حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما  کو نانا کہہ کر یاد کیا جائے تو اس میں  حرج نہیں۔

تفسیر ابن ابی حاتم میں ہے:

"عن قتادة رضي الله عنه في قوله: ‌وأزواجه ‌أمهاتهم يقول: أمهاتهم في الحرمة، لايحل لمؤمن أن ينكح امرأة من نساء النبي صلى الله عليه وسلم في حياته إن طلق و لا بعد موته هي حرام على كل مؤمن مثل حرمة أمه."

(احزاب، جلد:9، صفحہ: 3115، طبع: مكتبة نزار مصطفى الباز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100393

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں