اگر ایک بندہ نے رمضان میں قے کی اور اس کو پتہ نہ ہو کہ اس سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ ایک بندے نے اسےبتایا کہ آپ کاروزہ ٹوٹ گیاہے،پھر اس نے کچھ کھایا تو کیا اس بندے پر کفارہ ہے یا قضاء؟
اگر کسی شخص کا غالب گمان یہ ہو کہ الٹی (قے) سے روزہ ٹوٹ جا تاہے ، اور الٹی (قے) آنے سے روزہ ٹوٹ جانے کے گمان سے اگر کوئی شخص قصداً کچھ کھا کر روزہ توڑ دے تو ایسی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وكذا لو ذرعه القيء وظن أنه يفطره فأفطر، فلا كفارة عليه لوجود شبهة الاشتباه بالنظير فإن القيء والاستقاء متشابهان؛ لأن مخرجهما من الفم".
(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،ج:1،ص:394،ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144409101348
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن