ایک حاملہ خاتون کو روزہ کی حالت میں الٹی آئی منہ بھر کے بھی نہیں تھی، مگر اس نے یہ سمجھ کر دو کجھور کھا لی کہ اب روزہ تو نہیں رہا ؛ تاکہ مزید الٹی نہ آئے اور اس کے بعد افطار تک کچھ بھی نہ کھایا اور نہ پیا، اب یہ معلوم کرنا ہے کہ صرف روزہ کی قضا ہوگی یا کفارہ بھی ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں قے سے روزہ نہ ٹوٹنے کا اگر علم نہ ہو، اور قئے آنے کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جانے کے گمان سے اگر کوئی شخص قصداً کچھ کھا کر روزہ توڑ دے تو ایسی صورت میں صرف قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا، البتہ مسئلہ معلوم ہونے کے باوجود اگر کوئی قصداً کھا پی لے تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ مذکورہ خاتون نے اس گمان سے کھجور کھائی تھی کہ قے کی وجہ سے روزہ ٹوٹ چکا ہے، لہذا ان پر صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہ ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وَكَذَا لَوْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ وَظَنَّ أَنَّهُ يُفَطِّرُهُ فَأَفْطَرَ، فَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ لِوُجُودِ شُبْهَةِ الِاشْتِبَاهِ بِالنَّظِيرِ، فَإِنَّ الْقَيْءَ وَالِاسْتِقَاءَ مُتَشَابِهَانِ؛ لِأَنَّ مَخْرَجَهُمَا مِنْ الْفَمِ، وَكَذَا لَوْ احْتَلَمَ لِلتَّشَابُهِ فِي قَضَاءِ الشَّهْوَةِ، وَإِنْ عَلِمَ أَنَّ ذَلِكَ لَايُفَطِّرُهُ فَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ؛ لِأَنَّهُ لَمْ تُوجَدْ شُبْهَةُ الِاشْتِبَاهِ وَلَا شُبْهَةُ الِاخْتِلَافِ اهـ". ( كتاب الصوم، بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّوْمَ وَمَا لَا يُفْسِدُهُ، ٢ / ٤٠٢، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109201637
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن