بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

علماء کو منافق کہنے والے شخص کی امامت کا حکم


سوال

اگر کوئی عالمِ  دین دوسرے علماء کو ناحق منافق  بولے، کیا اس کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟

 

جواب

آپ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ مذکورہ شخص دوسرے لوگوں کو کس بات کی وجہ سے منافق کہتاہے، اور پورے معاملے کی تفصیل بھی نہیں  لکھی، اس لیے حتمی  اور قطعی جواب دینا تو ممکن نہیں ہے۔

تاہم  اصولی جواب یہ ہے کہ بصورتِ صدقِ واقعہ  اگر  کوئی شخص دوسرے اہلِ حق علماءِ کرام کو ناحق منافق کہتاہے تو اس کا یہ عمل نہایت درجے کا فسق ہے، اگر وہ اس سے اعلانیہ توبہ نہیں کرتا تو  اس کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، متقی و پرہیز گار امام کی موجودگی میں ایسے شخص  کو امام  نہ بنایا جائے، بامرِ مجبوری   (قریب میں کوئی مسجد نہ ہو، یا متقی پرہیز گار امام نہ ہو اور مذکورہ شخص کو امامت سے معزول کرنا دائرۂ اختیار میں  نہ ہو تو) اس کی اقتدا میں ادا کی گئی  نمازیں  ادا  ہوگئی  ہیں، ان کے اعادے  کی ضرورت نہیں، تاہم ایسے شخص کو اپنے اختیار سے امام مقرر نہ کیا جائے۔

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

(سوال ۷۲۱) جو امامِ جمعہ مطلقہ ثلثہ کا نکاح طالق سے بدونِ تحلیل کر دیوے اور یہ کہے کہ میرے  نزدیک تین طلاقیں بمنزلہ واحدہ رجعیہ کے ہیں، مباحثہ کر لو ۔ پھر ایک دیوبندی تعلیم یافتہ سے گفتگو ہونے پر شرح وقایہ پیش کیا گیا تو شخص مذکور نے شرح و قایہ اٹھا کر مسجد کے صحن میں پھینک دیا اور یہ کہا کہ مولوی دیو بندی اور جو لوگ اس مسئلہ میں اس کے ہم راہی ہیں سب منافق ہیں ، ایسے شخص کی امامت کا شرعًا  کیا حکم ہے؟

(الجواب ) مطلقہ ثلثہ سے بدونِ تحلیل کے شوہرِ اول سے نکاح کرنے والا فاسق ہے اور فقہ کی کتاب کو پھینک دینے والا اور علماءِ حقانی کو منافق کہنے والاا شد درجہ کا فاسق ہے، بلکہ توہینِ کتبِ دینیہ سے خوفِ کفر ہے ۔ ایسا شخص لائق امامت کے نہیں ہے ،  جب تک وہ توبہ نہ کرے اور تجدید ایمان نہ کرے اس کو امام نہ بنایا جاوے ۔

شامی میں ہے:

و أما الفاسق فقد عللوا کراهة  تقدیمه بانه لایهتم لأمر دينه و بأن في تقدیمه للإمامة  تعظیمه و قد وجب علیهم إهانته شرعاً و لایخفي أنّه إذا کان أعلم من غیره لاتزول العلة؛ فإنه لایؤمن أن یصلي بهم بغیر طھارۃ فھو کالمبتدع تکره إمامته بکلّ حال ... الخ ج۱ ص ۳۷٦ ، و في شرح الفقه الأکبر عن التتمة من أهان الشریعة و المسائل التي لا بدّ منھا کفر ... الخ ص ۲۱۵."

( باب الامامة و الجماعة، ٣ / ١٠١، ط:  دار الشاعت)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144212201741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں