بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

علماء کو برابھلاکہنے والے شخص سے تعلق کا حکم


سوال

 ہم چند دوست ہیں، جن میں سے ایک دوست علماء کرام کو فحش اور نازیبا گالیاں دیتا ہے  اور ان پر طنز اور مزاق کرتا ہے، ان کے ساتھ ذاتی دشمنی نہ ہونے کے باوجود انہیں فحش گالیاں دیتا ہے  اور  اسلامی نظام کو برا بھلا کہتے ہیں، دوستوں میں سے ایک دوست نے اس وجہ سے اس شخص سے تعلق ختم کردیا ہے،. جب کہ دیگر دوست کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے تعلق ختم نہیں کرنا چاہیے،سوال یہ ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ معاشرتی تعلق ختم کرنا ،ان کے مجالس میں جانا بند کرنا شرعا جائزہے؟ اور ایسے شخص کا شرعا حکم کیا ہے جو علماء حق اور اسلامی نظام کو اعلانیہ گالیاں اور برا بھلا کہتا ہو ؟ 

جواب

علم اللہ تعالیٰ  کی صفت ہے اور اللہ اپنی اس صفت سے اپنے پسندیدہ بندوں کو ہی نوازتے ہیں، تاکہ وہ نائبِ رسول بن کر لوگوں کو راہِ شریعت بتلائے، اور کسی سبب یا عداوت کے بغیر کسی عالمِ دین یا حافظِ قرآن کی اہا نت درحقیقت علمِ دین کی اہانت ہے ،  اور علمِ دین کی اہانت کو   کفر قراردیا گیا ہے، اور اگر کوئی شخص  کسی دنیاوی دشمنی یا بغض کی وجہ سے عالمِ دین کو برا بھلا کہتا ہےتو یہ گناہ گار ہے۔  حاصل یہ ہے کہ  علماء دین اور اسلامی نظام  کی اہانت سے سلبِ ایمان کا اندیشہ ہے؛ لہذا اس سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔

جہاں تک ایسے لوگوں سے قطع تعلقی کا سوال ہے، تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص یا کچھ لوگ کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہوں اور سمجھانے کے باوجود باز نہ آئیں اور بات چیت بند کرنے سے بھی ان پر فرق نہ پڑتا ہو اور تعلق قائم رکھنے سے بھی ان پر فرق نہ پڑتا ہو، تو ایسے افراد کی ان مجالس سے لاتعلقی ضروری ہے جن میں گناہ کا امکان ہو، اور جہاں گناہ کا امکان نہ ہو وہاں اصلاح کی نیت سے تعلق رکھ کر کوشش بھی کرتا رہے اور دل سے ان اعمال سے بے زار بھی رہے، تاکہ قیامت کے روز ان کے ساتھ شمار نہ ہو، اور نہی عن المنکر اور اصلاح کے فریضے کا تارک بھی نہ ہو۔

لسان الحكام (ص: 415):

"وفي النصاب: من أبغض عالماً بغير سبب ظاهر خيف عليه الكفر. وفي نسخة الخسرواني: رجل يجلس على مكان مرتفع ويسألون منه مسائل بطريق الاستهزاء، وهم يضربونه بالوسائد ويضحكون يكفرون جميعاً".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 134):

" ومن أبغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو صغر الفقيه أو العلوي قاصداً الاستخفاف بالدين كفر، لا إن لم يقصده".

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 695):
"وفي البزازية: فالاستخفاف بالعلماء؛ لكونهم علماء استخفاف بالعلم، والعلم صفة الله تعالى منحه فضلاً على خيار عباده ليدلوا خلقه على شريعته نيابةً عن رسله، فاستخفافه بهذا يعلم أنه إلى من يعود، فإن افتخر سلطان عادل بأنه ظل الله تعالى على خلقه يقول العلماء بلطف الله اتصفنا بصفته بنفس العلم، فكيف إذا اقترن به العمل الملك عليك لولا عدلك، فأين المتصف بصفته من الذين إذا عدلوا لم يعدلوا عن ظله! والاستخفاف بالأشراف والعلماء كفر. ومن قال للعالم: عويلم أو لعلوي عليوي قاصداً به الاستخفاف كفر. ومن أهان الشريعة أو المسائل التي لا بد منها كفر، ومن بغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو شتم فم عالم فقيه أو علوي يكفر وتطلق امرأته ثلاثاً إجماعاً".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں