بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علماء کرام کی تصویریں اور ویڈیو بیانات دیکھنا اور آگے بھیجنا


سوال

 میں نے ابھی بڑا موبائل لیا، معلوم یہ کرنا ہے کہ مجھے لوگ ویڈیو اور تصویر بھیجتے ہیں (علماء كے بیانات وغیرہ یا دوسری کوئی ویڈیوز ہوں)ان کو دیکھوں یا اس کو آگے گروپس میں بھیجوں تو کیامجھے گناہ ہوگا رہنمائی فرمائیں؟

جواب

شریعتِ مطہرہ میں جان دار کی تصویر بنانامطلقاً حرام ہے خواہ وہ تصویر کی صورت میں ہو یا ویڈیو کی شکل میں، خواہ وہ  علماء كے بیانات ہوں یا بچوں  کی، نیز جس طرح تصویر اور ویڈیو  بنانا شرعاً ممنوع ہے اسی طرح ان کو محفوظ رکھنا  اور دیکھنا  اور آگے بھیجنابھی ممنوع ہے، لہذا موبائل میں  تصاویر اور ویڈیوز  رکھنا اور ان کا دیکھنا آگے ارسال کرنا   درست نہیں،یہ عمل باعث گناہ ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن نافع: أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أخبره: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم."

 (صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب عذاب المصورين يوم القيامة، رقم:5607 ،ج:5،ص:2220، ط: دار ابن كثير)

حدیث شریف میں ہے:

"وعن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذابا عند الله المصورون»."

 (مشکاۃ المصابیح: کتاب اللباس، باب التصاویر،رقم:4497, ج:2،ص:1247،ط:المکتب الاسلامی)

البحر الرائق میں ہے:

"وظاهر ‌كلام ‌النووي ‌في ‌شرح ‌مسلم ‌الإجماع ‌على ‌تحريم ‌تصويره صورة الحيوان وأنه قال قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم

وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث."

(کتاب الصلاۃ،باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:2،ص:2،ط:دار الکتب الاسلامی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502102403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں