بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

علماء کرام کا اپنے بیانات کی ویڈیو یوٹیوب پر اپلوڈ کرنا کیسا ہے؟


سوال

علماء کرام کا اپنے بیانات کی ویڈیو یوٹیوب پر اپلوڈ کرنا کیسا ہے؟

جواب

 دینِ اسلام میں صورت گری، کسی بھی شکل میں ہو، کسی بھی طریقے سے بنائی جائے، بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ استعمال ہو، کسی بھی غرض و مقصد سے تصویر بنائی جائے، حرام ہے، اس تنوع واختلاف سے صورت گری اور تصویر سازی کے حکم میں کوئی فرق یانرمی نہیں آتی، نصوص کی کثیر تعداد اور بے شمار فقہی تصریحات اس مضمون کے بیان پر مشتمل ہیں، جو اہلِ علم سے مخفی نہیں ہیں، ماضی قریب تک تصویر سازی کی حرمت کا مسئلہ اہلِ علم کے ہاں مسلم و متفق علیہ رہا ہے اور اسے بدیہی امور میں سمجھا جاتا تھا، یعنی جس کو عرف نے تصویر کہا وہ تصویر قرار پائی۔لہذا کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا ، بنانایا بنوانا ناجائز اور حرام ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائے۔

اہلِ علم و اہلِ فتوی کی بڑی تعداد کی تحقیق کے مطابق تصویر کے جواز وعدمِ جواز کے بارےمیں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطہ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے۔لہذا تصویر سازی کا عمل شرعاً ناجائز ہے خواہ وہ  ڈیجیٹل ہو یا غیر ڈیجیٹل،  کسی فرد کے عمل  کی وجہ سے شریعت کا حکم تبدیل نہیں ہوتا، لہٰذا عالم ہویاغیرعالم کسی کےلیے بھی تصویر یا ویڈیویوٹیوب وغیرہ پر اَپ لوڈ کر ناجائز نہیں ہے۔ 

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌مسلم قال: «كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة ‌المصورون".

 (‌‌‌‌كتاب اللباس، باب عذاب المصورين يوم القيامة7/ 167 ، ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

ترجمہ:"  مسلم بن صبیحہ نے بیان کیا کہ  ہم مسروق بن اجدع کے ساتھ یسار بن نمیر کے گھر میں تھے۔ مسروق نے ان کے گھر کے سائبان میں تصویریں دیکھیں تو کہا کہ میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  سے سنا ہے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے سنا، نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا   اللہ کے پاس قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو سخت سے سخت تر عذاب ہوگا۔"

وفيه أيضاً:

"عن ‌عائشة رضي الله عنها: «أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير، فقام النبي صلى الله عليه وسلم بالباب، فلم يدخل، فقلت: أتوب إلى الله مما أذنبت؟ قال: ما هذه النمرقة؟ قلت: لتجلس عليها وتوسدها، قال: إن ‌أصحاب ‌هذه ‌الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم، وإن الملائكة لا تدخل بيتا فيه الصورة".

(‌‌باب من كره القعود على الصورة7/ 168 ، أيضاً)

ترجمہ: "عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ  انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر تصویریں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  (اسے دیکھ کر)  دروازے پر کھڑے ہوگئے اور اندر تشریف نہیں لائے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے جو غلطی کی ہے اس سے میں اللہ سے معافی مانگتی ہوں۔ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ یہ گدا کس لیے ہے؟ میں نے عرض کیا کہ آپ کے بیٹھنے اور اس پر ٹیک لگانے کے لیے ہے۔ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان مورت کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اسے زندہ بھی کر کے دکھاؤ اور فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں تصویر ہو۔"

صحیح مسلم میں ہے:

"قال: جاء رجل إلى ابن عباس. فقال:إني رجلأصور هذه الصور. فأفتني فيها. فقال له: ادن مني. فدنا منه. ثم قال: ادن مني. فدنا حتى وضع يده على رأسه. قال: أنبئك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم. سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول (‌كل ‌مصور في النار. يجعل له، بكل صورة صورها، نفسا فتعذبه في جهنم).وقال: إن كنت لابد فاعلا، فاصنع الشجر وما لا نفس له".

(كتاب اللباس والزينة، باب تحريم تصوير صورة الحيوان، 3/ 1670 ط:دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ:" ایک آدمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا میں مصور ہوں اور تصویریں بناتا ہوں آپ اس بارے میں مجھے فتوی دیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آدمی سے فرمایا میرے قریب ہوجا وہ آپ کے قریب ہوگیا یہاں تک کہ حضرت ابن عباس نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر فرمایا میں تجھ سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ہر ایک تصویر بنانے والا دوزخ میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدلہ میں ایک جاندار آدمی بنایا جائے گا جو اسے جہنم میں عذاب دے گا حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اگر تجھے اس طرح کرنے پر مجبوری ہے (تو بیجان چیزوں) درخت وغیرہ کی تصویریں بنا۔"

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں