بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

برطانوی قانون کی وجہ سے پہلی بیوی کو طلاق دینے کاجھوٹا طلاق نامہ بنوانا


سوال

میرا ایک دوست دوسری شادی کرنا چاہتا ہے پاکستان میں،  لیکن برطانوی قانون کے مطابق اس کو پہلی بیوی کو طلاق دینی ہوگی اور طلاق نامہ جمع کروانا ہوگا؛ تاکہ دوسری بیوی کا ویزا مل سکے۔ وہ چاہتا ہے کہ پہلی بیوی کو بھی ساتھ رکھے،  کیا یہ ممکن ہے  وہ اس طرح کیسے کرسکتا ؟  وہاں کے ملکی  قانون کے مطابق جب آپ طلاق  دے دیں تو برطانوی قانون ۱یا ۲ یا ۳ طلاق کی اجازت نہیں دیتا۔

جواب

بصورتِ مسئولہ  سائل کا دوست مذکورہ قانونی مجبوری کے حل کے لیے یوں کرسکتا ہے کہ   وہ ایک فرضی طلاق نامہ تیار کرے، جس میں  طلاق کے الفاظ (مثلًا: میں نے اپنی زوجہ فلانہ کو طلاق دی) سے ماضی میں  جھوٹی خبر دینے کی نیت  کرے، اور اس طلاق  نامہ بنوانے اور دستخظ کرنے سے پہلے  اس پر باقاعدہ دو گواہ بھی بنادے کہ میں قانونی مجبوری کی وجہ سے یہ فرضی طلاق نامہ بنوا رہا ہوں اور میرا ارادہ طلاق دینے کا نہیں ہے، بلکہ یہ خلافِ واقعہ خبر ہے،ایسا کرنے کی صورت میں سائل کے دوست کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے:

«(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل)»......(أو هازلا) لا يقصد حقيقة كلامه (أو سفيها)

(قوله أو هازلا) أي فيقع قضاء وديانة كما يذكره الشارح، وبه صرح في الخلاصة معللا بأنه مكابر باللفظ فيستحق التغليظ......ثم نقل عن البزازية والقنية لو أراد به الخبر عن الماضي كذبا لا يقع ديانة، وإن أشهد قبل ذلك لا يقع قضاء أيضًا.

(کتاب الطلاق ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۳۵،ایچ ایم سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201085

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں