بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجرت لے کر کسی دوسرے کی جگہ امتحان دینا


سوال

 نبوش (NEBOSH) نامی ایک ادارہ ہے، جو کہ ساری دنیا میں انڈسٹریل سیفٹی کے سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے،  اس سرٹیفکیٹ کو حاصل کرنے کے لیے مذکورہ ادارہ امتحان لیتا ہے، اس امتحان کی تیاری کے لیے پوری دنیا میں لوگوں نے ٹریننگ سینٹر کھولے ہوئے  ہیں، جہاں اس ادارے کا کورس پڑھایا جاتا ہے، کورس کے اختتام پر امتحان لیا جاتا ہے، اس پرچے کا دورانیہ 24 گھنٹے ہوتا ہے اور یہ ادارے کی طرف سے اوپن بک ہوتا ہے، یعنی امیدوار امتحان کے دوران کسی بھی کتاب یا انٹرنیٹ یا کسی اور ذرائع کو استعمال کرسکتا ہے ۔ اس میں امیدوار یہ طریقہ کار اپناتے ہیں کہ چوں کہ امتحان اوپن بک ہے اور ادارے کی طرف سے کسی اور جگہ سےپرچے کے دوران مدد لینے پر پابندی نہیں ہے، اس لیے لوگ اپنا پرچہ کسی ایسے بندے سے کرواتے ہیں جو اس پرچے کو پاس کروا سکتا ہو، پرچہ پاس ہونے کی صورت میں امیدوار اس کے عوض دوسرے بندے کو پہلے سے آپس میں طے شدہ رقم ادا کرتا ہے، جب کہ دوسری صورت میں امیدوار پرچہ حل کرنے والے کو کوئی رقم ادا نہیں کرتا۔

کیا پرچہ حل کرنے والے کے لیے امیدوار سے پرچہ حل کرنے کے عوض پیسے لینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  امید وار کے لیے اپنی جگہ کسی اور شخص کو امتحان کے لیے بٹھانا دھوکا دہی کے زمرے میں داخل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہوگا، اور ناجائز عمل پر اجرت دینا اور لینا دونوں ناجائز ہوں گے، البتہ اگر  مذکورہ امتحان  کوئی شخص خود  دے اور کسی دوسرے شخص یا دوسرے ذرائع سے مدد لے  (بشرطیکہ واقعتًا دوسرے سے مدد لینے کی اجازت ہو) تو دوسرے شخص کے لیے مدد کرنا اور اس کی اجرت لینا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں