احد اسماعیل نام رکھنا کیسا ہے میرا مطلب (غزوہ احد ) کی نسبت سے ہے.
واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں بچے کےنام رکھنے کے حوالے سے اصول یہ ہے کہ اپنے بچوں اور بچیوں کے نام انبیاء، صحابہ، اَزواجِ مطہرات اور صحابیات رضوان اللہ علیہم و علیہن کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھے جائے، ان کے ناموں کے علاوہ اچھی نسبت والا نام ہو یا اچھے معنی والا نام ہو،وہ بھی رکھنا جائز ہے، نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:" قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں کے ساتھ پکارے جاؤگے؛ لہٰذا تم اچھے نام رکھا کرو"۔
لہذا صورت مسئولہ میں احد (ءا ور ح کے پیش کے ساتھ) اسماعیل نام رکھنا صحیح ہے، اور نبی کریم ﷺ نے احد پہاڑ کے بارے میں فرمایا:"یہ احد ہے اور یہ پہاڑ (ایسا) ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔"
مصابیح السنہ میں ہے:
"وعن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم."
(كتاب الآداب، باب الأسامي،الفصل الثاني،306/3، ط:دار المعرفة)
مشکوۃ شریف میں ہے:
"وعن أبي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تسموا أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن وأصدقها حارث وهمام أقبحها حرب ومرة. رواه أبوداود."
(كتاب الآداب، باب الأسامي،الفصل الثالث،3/1349، ط: المکتب الإسلامي)
صحیح مسلم میں ہے:
"حدثنا أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أحدا جبل يحبنا ونحبه."
(كتاب الحج،باب أحد جبل يحبنا ونحبه،123/4، ط:دار الطباعة العامرة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144412100814
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن