بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد نام رکھنے کا حکم


سوال

بچے کا نام "محمد بن مشتاق"  رکھنا کیساہے؟

جواب

"مُحَمَّد"  کا معنی ہے:بہت تعریف کیا جانے والا۔  (القاموس الوحید، المادّہ: حمد، ص:373، ط:ادارۃ الاسلامیات)

"محمد" حضورِ اکرم ﷺ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جو اللہ تعالی نے آپ ﷺ کے لیے منتخب فرمایا،  نیز آپ ﷺ نے  اپنے نام پر نام رکھنے کی  ترغیب بھی دی ہے، اسی وجہ سے سلفِ صالحین میں سے محدثین اورفقہاء میں سے بہت سوں کا یہ نام منقول ہے، لہذا اپنے بچے کانام "محمد" رکھنا افضل  ومستحسن ہونے کے ساتھ ساتھ باعثِ برکت ہے۔ پھر اگر اس بچے کے والد کا نام "مشتاق" ہے تو بچے کا نام "محمد بن مشتاق" رکھنا درست  ہے۔ 

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(ومن كان اسمه محمدا لا بأس بأن يكنى أبا القاسم) لأن قوله - عليه الصلاة والسلام - «سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي» قد نسخ لأن عليا - رضي الله عنه - كنى ابنه محمد بن الحنفية أبا القاسم.

(قوله: أحب الأسماء إلخ) هذا لفظ حديث رواه مسلم وأبو داود والترمذي وغيرهم عن ابن عمر مرفوعا. قال المناوي وعبد الله: أفضل مطلقا حتى من عبد الرحمن، وأفضلها بعدهما محمد، ثم أحمد ثم إبراهيم اهـ".

(کتاب الحظر والاباحۃ، باب الاستبراء وغيره، ج:6، ص:417، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں