بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عفیر نام رکھنے کا حکم


سوال

عفیر نام رکھنا کیسا ہے، اس نام کے معنی اور مطلب کیا ہے، کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں؟ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

عُفَيْر،  العُفْرة سے ہے، جس کے معنیٰ ہیں "خاکستری رنگ"،یہ نام رکھنا درست ہے؛ کیوں کہ یہ ایک صحابی کا نام ہے۔

اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ میں ہے:

"عفير بن أبي عفير الأنصاري له حديث واحد.

 أخبرنا يحيى بن أبي الرجاء، إجازة بإسناده إلى ابن أبي عاصم، حدثنا الحسن بن علي، عن يزيد بن هارون، حدثنا عبد الرحمن بن أبي بكر، عن محمد بن طلحة بن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي بكر الصديق رضي الله عنه، قال: قال أبو بكر لرجل من العرب، يقال له عفير: يا عفير، ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في الود؟ قال: سمعته يقول: "الْوُدُّ يَتَوَارَثُ، وَالْعَدَاوَةُ تَتَوَارَثُ". أخرجه أبو عمر، وأبو نعيم."

(حرف العين، باب العين والفاء، ٤/ ٤٦، ط: دار الكتب العلمية)

لسان العرب میں ہے:

"وعُفَيْرٌ وعَفَار ويَعْفور ويَعْفُرُ: أَسماء ... وفي الحديث: أن اسم حمار النبي  صلى الله عليه وسلم عُفَيْر، وهو تصغير ترخيم لأَعْفَر مِنَ العُفْرة، وهي الغبرة ولون التراب، كما قالوا في تصغير أَسْوَد سُوَيْد."

(حرف الراء، فصل العين المهملة، ٤/ ٥٩٠، دار صادر، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں