بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

ادھار رقم پر روزانہ اضافے کا حکم


سوال

میں نے ایک شخص سے چند موبائل فون خریدے جن کی اصل قیمت 42 لاکھ روپے تھی، ادھار پر معاملہ ہوا کہ میں 20 دن کے اندر ادائیگی کروں گا   اور اس بنیاد پر اس نے مجھے یہ موبائل 50 لاکھ روپے میں دیے۔

یہ بات بھی طے ہوئی کہ اگر میں 20 دن کے اندر مکمل رقم ادا نہ کر سکا تو ہر گزرتے دن پر 50 ہزار روپے کا اضافہ ہوگا۔اب میں نے 20 دن کے اندر 34 لاکھ روپے ادا کر دیے ہیں، باقی رقم ابھی باقی ہے اور ہر دن کے حساب سے مجھے 50 ہزار روپے مزید ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان کو اس طرح اضافی رقم دینا جائز ہوگا شریعت کی رو سے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں سودا کرتے وقت جو شرط عائد کی گئی تھی کہ "اگر میں 20 دن کے اندر رقم ادا نہ کر سکا تو ہر گزرتے دن پر 50 ہزار روپے کا اضافہ ہوگا "شرعا یہ شرط فاسد ہے، اس کی وجہ سے یہ سودا ہی فاسد ہو گیا تھا ،لہذا اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ فریقین سابقہ سودا منسوخ کر کے نئے سرے سے سودا کریں جس میں اس قسم کی کوئی شرط فاسد نہ ہو۔

مجمع الانہر میں ہے:

"(ولو) كان البيع (بشرط لا يقتضيه العقد وفي نفع لأحد المتعاقدين) أي ‌البائع ‌والمشتري (‌أو ‌لمبيع يستحق) النفع بأن يكون آدميا (فهو) أي هذا البيع (فاسد)."

(كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، بيع الملامسة والمنابذة وإلقاء الحجر، ج:2 ص:63 ط: دار الإحیاءالتراث العربي)

الهداية في شرح بداية میں ہے:

"ولكل واحد من المتعاقدين فسخه رفعًا للفساد وهذا قبل القبض ظاهر؛ لأنه لم يفد حكمه فيكون الفسخ امتناعًا منه، و كذا بعد القبض إذا كان الفساد في صلب العقد لقوته وإن كان الفساد بشرط زائد فلمن له الشرط ذلك دون من عليه لقوة العقد إلا أنه لم تتحقق المراضاة في حق من له الشرط".

(باب البيع الفاسد،‌‌فصل في أحكامه، ج :3 ،ص:52،ط:دار احياء التراث العربي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں