بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار پر سونے کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

کیا ادھار پر سونے کی خرید و فروخت جائز ہے؟

جواب

ادھار پر سونے  کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے۔

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:5، ص:258، ط: دار الفكر-بيروت):

‘‘باب الصرف ... (هو) لغةً: الزیادة، و شرعاً (بیع الثمن بالثمن) أي ماخلق للتنمیة و منه المصوغ (جنساً بجنس أو بغیر جنس) کذهب بفضة (و یشترط) عدم التأجیل و الخیار و (التماثل) أي التساوي وزناً (و التقابض) بالبراجم لا بالتخلیة (قبل الافتراق).‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144202200955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں