بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار پر پٹرول یا ڈیزل بیچنے پر سیکیورٹی ڈپازٹ اور کمیشن لینے کا حکم


سوال

ہم پٹرول ڈیزل ماہانہ ادھار پر دیتے ہیں ۔ اس ادھار مال دینے کی شرائط میں شامل ہے:

نمبر1: سیکیورٹی ڈپازٹ

نمبر2 :ایک فیصد یا دو فیصد کمیشن۔

ڈپازٹ اس  لیے کہ ادھار مال لینے والا ، ادھار لے کر غائب نہ ہوجائے۔کمیشن  اس لیے کہ بعض اخراجات ہوتے ہیں ادھار اکاؤنٹ ہولڈر کو سروس دینے میں - سلپ بک - روزانہ کی بنیاد پر ادھار اکاؤنٹ والوں کا حساب مینٹین رکھنا - ماہانہ بلنگ - بل کو بذریعہ کورئیر کمپنی اکاؤنٹ ہولڈر کے ایڈریس پر پہنچانا۔

سوال یہ ہے کہ  کیا ہماری طرف سے سیکیورٹی ڈپازٹ رکھنا اور ایک یا دو فیصد کمیشن چارج کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  سیکیورٹی دپازٹ کی رقم لینا جائز ہے۔

آپ  پیٹرول یا ڈیزل ادھار پر بیچتے ہیں، بیچنے والے مالک کے لیے کمیشن لینا جائز نہیں ہے ؛  لہذا اس کا کمیشن لینا آپ کے لیے جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ کمیشن غیر کے لیے کام کرنے پر لیا جاتا ہے، آپ تو خود اپنا مال فروخت کر رہے ہیں۔

درِ مختار میں ہے :

"كتاب الرهن

مناسبته أن كلا من الرهن والصيد سبب لتحصيل المال.(هو) لغة: حبس الشئ.وشرعا: (حبس الشئ مالي) أي جعله محبوسا لان الحابس هو المرتهن (بحق يمكن استيفاؤه) أي أخذه (منه) كلا أو بعضا كأن كان قيمة المرهون أقل من الدين (كالدين) كاف الاستقصاء لان العين لا يمكن استيفاؤها من الرهن إلا إذا صار دينا حكما كما سيجئ (حقيقة) وهو دين واجب ظاهرا وباطنا أو ظاهرا فقط كثمن عبد أو خل وجد حرا أوخمرا (أو حكما) كالاعيان المضمونة بالمثل أو القيمة (كما سيجئ) كونه."

(كتاب الرهن، ص683، دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں