میرا سوال ہے کہ کسی سے کوئی چیز ادھار لے کر اسی آدمی پر نقدکم پیسوں پر بیچ دیں اور بعد میں اس کا ادھار اقساط میں واپسی کرے تو ان نقد پیسوں کا کیا حکم ہے سود ہے یا نہیں ؟
صورت مسئولہ میں کسی سے کوئی چیز ادھارخریدکر اس چیز کی پوری قیمت اداکیےبغیراسی شخص پرنقد کم پیسوں میں فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(قوله: وفسد شراء ما باع إلخ) أي لو باع شيئاً وقبضه المشتري ولم يقبض البائع الثمن فاشتراه بأقل من الثمن الأول لايجوز زيلعي: أي سواء كان الثمن الأول حالاً أو مؤجلاً هداية، وقيد بقوله: وقبضه؛ لأن بيع المنقول قبل قبضه لايجوز ولو من بائعه كما سيأتي في بابه، والمقصود بيان الفساد بالشراء بالأقل من الثمن الأول. قال في البحر: وشمل شراء الكل أو البعض."
(الدر المختار مع رد المحتار،باب البیع الفاسد 5/ 73 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100183
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن