بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھارخریدکر اس چیز کی پوری قیمت اداکیے بغیراسی شخص کو نقد کم پیسوں میں فروخت کرنا


سوال

میرا سوال ہے کہ کسی سے کوئی چیز ادھار لے کر اسی آدمی پر نقدکم پیسوں پر بیچ دیں اور بعد میں اس کا ادھار اقساط میں واپسی کرے تو ان نقد پیسوں کا کیا حکم ہے سود ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں کسی سے کوئی چیز ادھارخریدکر اس چیز کی پوری قیمت اداکیےبغیراسی شخص پرنقد کم پیسوں میں فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: وفسد شراء ما باع إلخ) أي لو باع شيئاً وقبضه المشتري ولم يقبض البائع الثمن فاشتراه بأقل من الثمن الأول لايجوز زيلعي: أي سواء كان الثمن الأول حالاً أو مؤجلاً هداية، وقيد بقوله: وقبضه؛ لأن بيع المنقول قبل قبضه لايجوز ولو من بائعه كما سيأتي في بابه، والمقصود بيان الفساد بالشراء بالأقل من الثمن الأول. قال في البحر: وشمل شراء الكل أو البعض." 

(الدر المختار مع رد المحتار،باب البیع الفاسد 5/ 73 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں