بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار فروخت میں گاھک کوبتائے بغیر قیمت میں اضافہ کرنا


سوال

کیا ادھار فروخت پر ایک دوکان دار  گاہک کو بغیر بتائے نقد قیمت سے زیادہ قیمت کھاتے میں لکھ سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قیمت کی تعیین کے بغیر کسی بھی چیز کی خرید وفروخت  کا معاملہ شرعًا درست نہیں ہوتا، البتہ  عام طور پر  جو لوگ کسی  دکان سے سامان  وغیرہ خریدتے ہیں اور ماہانہ حساب کرتے ہیں، اگرچہ وہ ہر مرتبہ قیمت کی تعیین نہیں کرتے، لیکن  ان کے اور دکان دار کے درمیان ان اشیاء کی قیمت معروف ہوتی ہے؛  اس  لیے ہر مرتبہ قیمت کی تعیین  کی ضرورت نہیں ہوگی اور قیمت متعین کیے بغیر بھی یہ بیع صحیح ہوجائے گی؛ لہٰذا بصورتِ مسئولہ گاہک کو قیمت کا بتائے بغیر قیمت کے معروف ہونے کی وجہ سے خرید و فروخت کا یہ معاملہ درست تو ہوجائے گا، لیکن گاھک کو بتائے بغیر اس کی قیمت میں (ادھار فروخت کی بنا پر) اضافہ کرنا شرعًا درست نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 516):

" ما يستجره الإنسان من البياع إذا حاسبه على أثمانها بعد استهلاكها جاز استحساناً.

 (قوله: ما يستجره الإنسان إلخ) ذكر في البحر أن من شرائط المعقود عليه أن يكون موجوداً، فلم ينعقد بيع المعدوم ثم قال: ومما تسامحوا فيه، وأخرجوه عن هذه القاعدة ما في القنية الأشياء التي تؤخذ من البياع على وجه الخرج كما هو العادة من غير بيع كالعدس والملح والزيت ونحوها ثم اشتراها بعدما انعدمت صح. اهـ.فيجوز بيع المعدوم هنا. اهـ.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں