بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار دیے ہوئے پیسوں کو زکوٰۃ میں شمار کرنا


سوال

 میں نے کسی کو 1000 روپے ادھار دیا ہوا ہے جس کو ادھا ردیا ہے،  بہت غریب گھرانہ ہے، اگر میں اس کو زکوۃ دینا چا ہوں  تو  ادھار والے پیسے زکوۃ کے پیسوں میں شما رکر سکتا ہوں ؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰۃ ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مستحقِ زکوٰۃ شخص کو مالک بنا کردیا جائے اور زکوٰۃ کی رقم مستحق کو ادا کرتے وقت یا زکوٰۃ کی رقم اپنے مال سے الگ کرتے وقت اس میں زکوٰۃ کی نیت کی جائے، یا مستحق کو دینے کے بعد اس کے استعمال کرنے سے پہلے پہلے (یعنی جب وہ بعینہ اس کے پاس موجود ہو) زکات کی نیت کرلی جائے؛ لہذا اگر پہلے سے کسی پر قرضہ ہو   تو اسے زکات میں منہا نہیں کیا جاسکتا، اگر کسی نے ایسا کیا تو اس سے  زکات ادا نہیں ہوگی؛  لہذا  صورتِ مسئولہ  میں  مذکورہ شخص  جس کو آپ نے قرضہ دیا ہے اگر زکات کا مستحق ہے  تو  پہلے  اسے  زکات کی رقم کا مالک  بنا کر دے دیں  اور  جب رقم اس کی ملکیت میں چلی جائے، تو اس سے اپنے قرضہ وصول کر لیں۔اس طرح  دینے والے کی  زکات بھی ادا ہوجائے گی، اور مقروض کا قرض بھی ادا ہوجائے گا، یا اس سے کہیں کہ وہ کسی اور سے قرض لے کر آپ کا قرض ادا کردے، پھر آپ اسے زکات کی مد میں رقم دے دیں، آپ کی زکات ادا  ہوجائے گی، اور پھر وہ شخص یہ رقم اسی کو دے دے جس سے اس نے قرض لیا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں