بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار دی گئی رقم پر زکاۃ کا حکم، استعمال کی گاڑی پر زکاۃ کا حکم


سوال

اگر کسی کو رقم ادھار دی گئی ہو اور اس رقم سے با آسانی 52.5 تولہ چاندی آسکتی ہو تو  اس پر زکات اداکرنا ہو گی؟

اور اگر خود کے استعمال کے لیے گاڑی لی ہے تو اس پر کیا زکاۃ ادا کرنا ہو گی؟

جواب

اگر کسی نے دوسرے کو  زکاۃ کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ) کے بقدر رقم ادھار دی ہو تو جس کو رقم دی گئی ہو اس پر تو اس رقم کی زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے، البتہ جس نے وہ رقم ادھار کے طور پر دی ہے اس پر اس رقم کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہے۔ تاہم اس رقم کے وصول ہونے سے پہلے اس کی زکات ادا کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ وصول ہونے کے بعد بھی زکاۃ ادا کی جاسکتی ہے۔

جو گاڑی اپنے استعمال کی نیت سے خریدی گئی ہو اس پر زکات واجب نہیں ہوتی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں