اگر کسی کو رقم ادھار دی گئی ہو اور اس رقم سے با آسانی 52.5 تولہ چاندی آسکتی ہو تو اس پر زکات اداکرنا ہو گی؟
اور اگر خود کے استعمال کے لیے گاڑی لی ہے تو اس پر کیا زکاۃ ادا کرنا ہو گی؟
اگر کسی نے دوسرے کو زکاۃ کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ) کے بقدر رقم ادھار دی ہو تو جس کو رقم دی گئی ہو اس پر تو اس رقم کی زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے، البتہ جس نے وہ رقم ادھار کے طور پر دی ہے اس پر اس رقم کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہے۔ تاہم اس رقم کے وصول ہونے سے پہلے اس کی زکات ادا کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ وصول ہونے کے بعد بھی زکاۃ ادا کی جاسکتی ہے۔
جو گاڑی اپنے استعمال کی نیت سے خریدی گئی ہو اس پر زکات واجب نہیں ہوتی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201418
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن