بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار خرید کر آگے نقد فروخت کرنا


سوال

 زید سے عمرو نے   گاڑی تیس لاکھ میں ادھار خرید لی اور اسے خالد کے ہاتھوں 28 لاکھ نقد پر بیچی۔  کیا شریعت کی رو سے یہ معاملہ درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ادھار خرید کر کم قیمت پر کسی اور کو نقد  فروخت کرنا شرعاً اس وقت جائز ہوگا جب کہ پہلے خریدار ( عمرو)  نے آگے فروخت کرنے سے پہلے مذکورہ گاڑی پر قبضہ کرلیا ہو؛ کیوں کہ منقولی اشیاء فروخت کرنے کے لیے مبیع پر قبضہ ضروری ہے، پس اگر عمرو نے گاڑی پر قبضہ سے پہلے خالد کو فروخت کی ہو تو شرعاً یہ سودا فاسد ہوگا، اور اس کو درست کرنے کے لیے عمرو کو گاڑی اپنے قبضہ میں لے کر دوبارہ سودا  کرنا ضروری ہوگا۔ مزید یہ کہ زید کی ضرورت اگر رقم کی تھی اور گاڑی کو حیلے کو طور پر درمیان میں لایا گیا تو یہ عمل ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201626

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں