بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار دی ہوئی رقم زکوۃ کی مد میں معاف کرنا


سوال

اگر کسی شخص کو ادھار دیا ہو اور وہ پھر واپس نہیں کرسکتا ہوں تو کیا وہی رقم اس کو زکات میں دی جاسکتی ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰۃ ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مستحق زکوٰۃ شخص کو مالک بنا کردیا جائے اور زکوٰۃ کی رقم مستحق کو ادا کرتے وقت یا زکوٰۃ کی رقم اپنے مال سے الگ کرتے وقت اس میں زکوٰۃ کی نیت کی جائے، لہذا اگر پہلے سے کسی پر قرضہ ہو اور قرض دیتے وقت زکاۃ کی نیت نہ کی ہو، اور اب اسے زکوٰۃ کی مد میں کاٹ لیا جائے تو یہ اِبراء اور معاف کرنا ہے، زکوٰۃ کی نیت سے رقم کا مالک بنانا نہیں ہے، اس لیے اس سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔

لہذا  صورتِ مسئولہ میں ادھار دی ہوئی رقم زکوٰۃ کی مد میں معاف کرنے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، البتہ    اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ اگر  مذکورہ مقروض شخص   واقعتًا  زکوٰۃ کا مستحق ہے  تو پہلے  اسے زکاۃ  کی رقم کا مالک  بنا کر دے دیں  اور  جب رقم اس کی ملکیت میں چلی جائے، تو اس سے اپنا قرضہ وصول کر لیں۔اس طرح دینے والے کی زکاۃ   بھی ادا ہوجائے گی، اور مقروض کا قرض بھی ادا ہوجائے گا۔

دوسری صورت یہ بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ وہ مقروض شخص کسی سے مزید قرض لے کر آپ کا قرض ادا کردے، پھر آپ زکاۃ کی مد میں اسے رقم دے دیں، وہ اس رقم سے دوسرے شخص کا قرض اتار دے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں