بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹوٹے ہوئے سینگ والے جانور کی قربانی کاحکم


سوال

 ہم نے گھر میں قربانی کے  لیے  بکرا پالا ہے۔دو بکرے آپس میں لڑے ہیں جس کی وجہ سے بکرے کے ایک سینگ کا خول اتر گیا ہے،  جب کہ نیچے سینگ کا گودا باقی ہے تو کیا قربانی ہو جائے گی ؟

جواب

 اگر آپ کے بکرے کے دونوں سینگ کا اوپری حصہ ٹوٹ گیا ہے یا اُن کا خول اتر گیا ہے اور اب کسی طرح کا زخم وغیرہ نہیں ہے تو اُس کی قربانی جائز ہے ؛ کیوں کہ قربانی کے جانور میں سینگ کا ہونا ضروری نہیں ، سینگ بالکل نہ ہوں یا اُن کا کچھ حصہ ٹوٹ گیا ہو یا خول اتر گیا ہوتب بھی قربانی جائز ہوتی ہے؛ البتہ اگر کسی جانور کا سینگ جڑ سے ٹوٹ جائے اور اس کا اثر دماغ تک پہنچ جائے تو ایک مستقل عیب ہے؛ لہٰذا ایسے جانور کی قربانی درست نہ ہوگی۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"قوله: ”ویضحي بالجماء“: هي التي لا قرن لھا خلقةً، وکذا العظماء التي ذهب بعض قرنھا بالکسر أو غیرہ، فإن بلغ الکسر إلی المخ لم یجز، قھستاني، وفي البدائع: إن بلغ الکسر المشاش لا یجزي، والمشاش روٴوس العظام مثل الرکبتین والمرفقین."

(کتاب الأضحیة، ۹: ۴۶۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)

الفتاوی الھندیة" میں ہے:

"ویضحي بالجماء التي لا قرن لھا، وکذامکسورة القرن کذا في الکافي، وإن بلغ الکسر المشاش لا یجزیہ، والمشاش روٴوس العظام مثل الرکبتین والمرفقین کذا في البدائع."

(کتاب الأضحیة، الباب الخامس في بیان محل إقامة الواجب، ۵: ۲۹۷، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"قوله: ”ویضحي بالجماء“: وهي التي لا قرن لھا؛ لأن القرن لا یتعلق به مقصود، وکذا مکسورة القرن؛ بل هي أولي، منح."

( کتاب الأضحیة، ۴: ۱۶۴، ط: مکتبة الاتحاد، دیوبند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102694

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں