بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

توبہ کرنے کےبعد دوبار گناہ کا سرزد ہونا


سوال

مجھ سے متعدد بارزنا ہوچکاہے، ہر مرتبہ توبہ کی لیکِن پھر سے ہوگیا، کیااب ایسی حالت میں بھی میں توبہ کا حق دار ہوں؟ کیا اب بھی میں آخرت کی رسوائی سے بچ سکتا ہوں اور دنیا میں ایک پاکیزہ مسلمان کی زندگی گزار سکتا ہوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر سائل سے توبہ کرنے کے بعد دوبارہ گناہ سرزد ہوگیا ہو،  تو اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس نہیں ہوناچاہیے، بلکہ اپنے کیے پر ندامت وشرم ساری کرکے آئندہ نہ کرنے کاعزم کرے اور    نہایت تضرع وانکساری  اور صدق دل کے ساتھ توبہ کرے، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ گناہوں کو معاف فرمائیں گے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:"ہر بنی آدم (انسان) بہت زیادہ خطا کار ہے، اور (لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک) بہترین خطاکار وہ ہیں جو کثرت سے توبہ کرنے والے ہوں۔"، ایک دوسری جگہ میں ارشاد فرماتے ہیں:"’’گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔"، سائل کو  چاہیے کہ آئندہ ان گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرے اس گناہ کا سبب بننے والی چیزوں مثلا:موبائل، ٹی وی، انٹرنیٹ، غیر محرم عورتوں کو دیکھنا، ان سے بات چیت کرنا، ملاقات کرنا وغیرہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھے اور کسی متبعِ سنت اللہ والے سے اصلاحی تعلق قائم کرے اور جتنا ہوسکے اپنی نشست وبرخاست نیک لوگوں کے ساتھ رکھے، عبادات و طاعات میں اہتمام کے ساتھ مشغول رہے، حسبِ توفیق صدقہ بھی ادا کرتارہے۔

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَی اللَّہِ تَوْبَةً نَصُوحًا ․․․․ قال الآلوسی: أخرجہ ابن مردویہ عن ابن عباس قال: قال معاذ بن جبل: یا رسول اللہ ما التوبة النصوح؟ قال: أن یندم العبد علی الذنب الذی أصاب فیعتذر إلی اللہ تعالی ثم لا یعود إلیہ کما لا یعود اللبن إلی الضرع․ وقال نقلا عن الإمام النووی: التوبة ما استجمعت ثلاثة أمور: أن یقلع عن المعصیة وأن یندم علی فعلہا وأن یعزم عزما جازما علی أن لا یعود إلی مثلہا أبدا."

[ج: 28، ص:159،، ط: دار إحیاء التراث العربي]

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي عبيدة بن عبد الله، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌التائب ‌من ‌الذنب، كمن لا ذنب له»."

[كتاب الزهد، باب ذكر التوبة، ج:2، ص:1419،ط:دار احياء الكتب العربية]

سنن الترمذی میں ہے:

"عن أنس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «كل ابن آدم خطاء ‌وخير ‌الخطائين التوابون»."

[أبواب صفة القيامة والرقائق،ج:4، ص:659،ط:مطبعة مصطفي البابي]

فقط  والله  اعلم


فتوی نمبر : 144405101606

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں