بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹی وی پر دینی پروگرام سننا کیسا ہے؟


سوال

سوشل میڈیااوریوٹیوب چینل پردینی پروگرام   کے نام  سےتین چار لوگ مائک لگا کربیٹھے ہوتے ہیں اور دینی باتیں کرتے ہیں،لوگ ان کو چاہتے بھی ہیں، ان کی ویڈیوز دیکھنا اور ان کی باتوں پر عمل کرنا کیسا ہے؟

جواب

 واضح رہے ٹی وی‘‘   معصیت کا آلہ اور کئی گناہوں کا مجموعہ ہے، اس لیے اسے دیکھنا ناجائز ہے، ٹی وی پر نظر آنے والی جاندار کی شکلیں تصویر ہیں، لہذا یہ تصویر سازی اور تصویر بینی کا ذریعہ ہے، ٹی وی دیکھتے ہوئے لا محالہ غیر محرم پر نظر پڑ ہی جاتی ہے،ٹی وی پر دینی پروگرام ہو  یا اس کے علاوہ کو ئی دوسرا پروگرام دیکھنا جائز نہیں ۔ نا جا ئز ذرائع سے علم حا صل کر نا د رست نہیں ،لہذا  اس گناہ سے اجتناب کیا جائے۔ اور سائل ٹی وی پر کسی کو سننے کے بجائے کسی مستند عالمِ  دین کی خدمت میں حاضر ہو کرعلمِ  دین سیکھے۔

حدیثِ مبارک  میں  ہے:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله»."

(مشكاة المصابيح (2/ 385، باب التصاویر، ط: قدیمي) 

ترجمہ: "حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"

(مظاہر حق جدید (229/4)  ط: دارالاشاعت)

ایک اور حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون."

(مشكاة المصابيح (2/ 385،، باب التصاویر، ط: قدیمي)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے۔"

(مظاہر حق جدید (4/ 230)  ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101578

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں